لندن۔غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، اکتوبر میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد پہلی بار حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے قریب ہے۔
رپورٹ کے مطابق، حماس سے منسلک مصدقہ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ غزہ جنگ بندی کا معاہدہ “پہلے سے کہیں زیادہ قریب” ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو رکاوٹ نہ ڈالیں تو جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ جلد طے پا سکتا ہے۔
حماس کے ذرائع نے غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب امریکا کو اسرائیلی وزیراعظم پر دباؤ ڈالنا چاہیے تاکہ یہ معاہدہ پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق، حماس نے جنگ بندی کے لیے ایک قابل عمل تجویز پیش کی ہے، جس میں بڑے پیمانے پر لچک کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ تجویز میں جنگ کے بتدریج خاتمے، اسرائیلی افواج کے منظم انخلا، فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی، اور بین الاقوامی ثالثوں کی ضمانت شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق ثالث کسی معاہدے تک جلد پہنچنے کے لیے مذاکرات کو تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ پیر کو لبنانی اخبار الاخبار نے بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے ایک ممکنہ معاہدے کی اطلاع دی تھی۔
غزہ جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک ذریعے نے اشرق نیوز کو بتایا تھا کہ حماس کو امید ہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری سے پہلے یا سال کے اختتام سے پہلے معاہدہ طے پا جائے گا، جس میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی شامل ہوگی۔