اسلام آباد۔وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی اور عوامی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان ہمیشہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور ان کے احتجاج کی نوبت نہیں آئے گی۔
سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق، رانا ثنا اللہ نے امین پور بنگلہ بائی پاس فیصل آباد میں ریسکیو 1122 کے نئے دفتر کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر 2018 میں خدمت کی سیاست کے سفر میں مداخلت نہ ہوتی تو آج پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ 2018 میں سازش کے ذریعے “اوئے توئے” کی سیاست کو فروغ دیا گیا، جس نے ملک کو پیچھے دھکیل دیا۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ہم عالمی ترقیاتی فہرست میں 23 ویں نمبر سے 47 ویں نمبر پر پہنچ گئے، اور اس کے بعد یہ پروپیگنڈا شروع ہوا کہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔ نوجوان نسل کو سیاسی مخالفین کے خلاف بدزبانی اور احتجاجی سیاست کی طرف مائل کیا گیا، جس سے انارکی اور انتشار کا ماحول پیدا کیا گیا، اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے انتشار پسند رویوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ ملک بھائی چارے کی بنیاد پر وجود میں آیا اور اسی بنیاد پر قائم رہے گا۔ ایک صوبے میں حکومت حاصل کرنے کے بعد وہ مرکز پر تین مرتبہ حملہ آور ہو چکے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور ڈی چوک سے خود فرار ہوگئے اور اب جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے لاشوں کی سیاست کر رہے ہیں۔ پنجاب کے عوام نے خود پولیس کو کال کر کے گرفتاریوں کی اجازت دی، اور انارکی کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور موجودہ معاشی بحران کی ذمہ داری ان پر عائد نہیں ہوتی، لیکن حکومت اس پر قابو پانے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2013 میں بھی ہم نے دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ جیسے بحرانوں پر قابو پایا تھا۔ پہلے بھی یہ لوگ اسلحہ اور کفن باندھ کر نکلے تھے، لیکن جو شخص اپنی موت کی تیاریاں کرنے کا دعویٰ کر رہا تھا، وہ بعد میں گھر جا کر اپنی شکست کا اعتراف کر رہا تھا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ملک کے مسائل کے حل کے لیے بھائی چارے اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 17 دسمبر کو پارلیمنٹ کا اجلاس ہوگا، اور امید ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے مسائل حل ہو جائیں گے، جس سے احتجاج کی نوبت نہیں آئے گی۔