برازیل کی مشہور انفلوئنسر اور سابقہ مس بومبوم، مارینا اسمتھ کے حالیہ انکشافات نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی خوبصورتی اور پرکشش شخصیت ان کی سماجی زندگی میں رکاوٹ بن گئی ہے، یہاں تک کہ ان کی سہیلیوں نے انہیں کرسمس جیسی اہم مذہبی تقریب میں شرکت سے روک دیا ہے۔
مارینا کا دعویٰ
34 سالہ مارینا اسمتھ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کی سہیلیاں ان سے حسد کرتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ ان کے شوہر یا بوائے فرینڈز مارینا کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا:
“میں خوبصورت ہوں، لیکن یہ کوئی وجہ نہیں کہ مجھے سماجی تقاریب سے الگ رکھا جائے۔ میرے اچھے دوست نہیں بن پاتے کیونکہ لوگ میری شخصیت کے بجائے میری ظاہری شکل پر توجہ دیتے ہیں۔”
خواتین کے رویے پر ردعمل
مارینا نے اپنے سہیلیوں کے اس رویے کو “دلخراش” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی کسی کے تعلقات میں مداخلت نہیں کی، اور وہ صرف خوش لباس اور پر اعتماد رہنا پسند کرتی ہیں۔
مارینا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کرسمس کی تقریب اکیلے منانے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کی سہیلیوں نے انہیں الگ تھلگ کر دیا ہے۔
دیگر انفلوئنسرز کے تجربات
مارینا کی طرح، دنیا کے مختلف حصوں میں دیگر خواتین انفلوئنسرز کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے:
سبرینا لو: 23 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر کو ان کی ایک سہیلی کی شادی کی تقریب سے اس خدشے پر نکال دیا گیا کہ زیادہ توجہ دلہن کے بجائے ان پر ہوگی۔
شائے لی: فلوریڈا کی 29 سالہ انفلوئنسر نے بھی شکایت کی کہ ان کی ظاہری شکل کی بنیاد پر لوگ ان سے فاصلہ رکھتے ہیں اور انہیں تقاریب سے دور رکھا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بحث
مارینا کے ان بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر دو مختلف آراء دیکھنے کو ملی ہیں:
حمایت میں: کچھ افراد نے مارینا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سماج کو خواتین کی ظاہری شکل کے بجائے ان کی شخصیت پر توجہ دینی چاہیے۔
تنقید میں: کچھ افراد کا کہنا تھا کہ انفلوئنسرز کی سوشل میڈیا سرگرمیاں اکثر حسد اور غلط فہمی کا باعث بنتی ہیں۔
خود اعتمادی کا چیلنج
یہ مسئلہ نہ صرف خوبصورتی کے پیمانوں پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح معاشرتی توقعات اور حسد خواتین کے تعلقات اور خوشیوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔ مارینا کا یہ واقعہ خوبصورتی کے اثرات پر گہری بحث کا باعث بن سکتا ہے۔
مارینا کا دعویٰ
34 سالہ مارینا اسمتھ نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ان کی سہیلیاں ان سے حسد کرتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ ان کے شوہر یا بوائے فرینڈز مارینا کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا:
“میں خوبصورت ہوں، لیکن یہ کوئی وجہ نہیں کہ مجھے سماجی تقاریب سے الگ رکھا جائے۔ میرے اچھے دوست نہیں بن پاتے کیونکہ لوگ میری شخصیت کے بجائے میری ظاہری شکل پر توجہ دیتے ہیں۔”
خواتین کے رویے پر ردعمل
مارینا نے اپنے سہیلیوں کے اس رویے کو “دلخراش” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی کسی کے تعلقات میں مداخلت نہیں کی، اور وہ صرف خوش لباس اور پر اعتماد رہنا پسند کرتی ہیں۔
مارینا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کرسمس کی تقریب اکیلے منانے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کی سہیلیوں نے انہیں الگ تھلگ کر دیا ہے۔
دیگر انفلوئنسرز کے تجربات
مارینا کی طرح، دنیا کے مختلف حصوں میں دیگر خواتین انفلوئنسرز کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے:
سبرینا لو: 23 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر کو ان کی ایک سہیلی کی شادی کی تقریب سے اس خدشے پر نکال دیا گیا کہ زیادہ توجہ دلہن کے بجائے ان پر ہوگی۔
شائے لی: فلوریڈا کی 29 سالہ انفلوئنسر نے بھی شکایت کی کہ ان کی ظاہری شکل کی بنیاد پر لوگ ان سے فاصلہ رکھتے ہیں اور انہیں تقاریب سے دور رکھا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بحث
مارینا کے ان بیانات کے بعد سوشل میڈیا پر دو مختلف آراء دیکھنے کو ملی ہیں:
حمایت میں: کچھ افراد نے مارینا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سماج کو خواتین کی ظاہری شکل کے بجائے ان کی شخصیت پر توجہ دینی چاہیے۔
تنقید میں: کچھ افراد کا کہنا تھا کہ انفلوئنسرز کی سوشل میڈیا سرگرمیاں اکثر حسد اور غلط فہمی کا باعث بنتی ہیں۔
خود اعتمادی کا چیلنج
یہ مسئلہ نہ صرف خوبصورتی کے پیمانوں پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح معاشرتی توقعات اور حسد خواتین کے تعلقات اور خوشیوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔ مارینا کا یہ واقعہ خوبصورتی کے اثرات پر گہری بحث کا باعث بن سکتا ہے۔