ٹیسلا کے ہیومینائیڈ روبوٹ “آپٹیمس” کے چلنے کا منفرد انداز انٹرنیٹ پر وائرل ہوگیا، جب اسے ڈھلوان پر اترتے ہوئے لڑکھڑاتے دیکھا گیا۔ روبوٹ کی یہ غیر مستحکم حرکت، جو کسی شرابی کی نقل معلوم ہوتی تھی، نے سوشل میڈیا صارفین کو حیران اور محظوظ کیا۔
ٹیسلا نے حالیہ انسٹاگرام پوسٹ میں روبوٹ کی اس جدوجہد کو پیش کرتے ہوئے کیپشن دیا: “انسانوں کی طرح چلنے کے لیے، پہلے انسانوں کی طرح لڑکھڑانا سیکھنا ضروری ہے۔” یہ کیپشن نہ صرف روبوٹ کے سیکھنے کے عمل کو مزاحیہ انداز میں بیان کرتا ہے بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ انسان جیسی حرکت پیدا کرنے کے لیے روبوٹس کو ابھی لمبا سفر طے کرنا ہے۔
چلنا بظاہر ایک معمولی انسانی عمل ہے، لیکن روبوٹکس کے لیے یہ ایک پیچیدہ انجینئرنگ مسئلہ ہے۔ “آپٹیمس” کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر مختلف آراء کو جنم دیا، جہاں کچھ صارفین نے اس پر ہنسی مذاق کیا تو کچھ نے اسے جدید روبوٹکس کی کامیابی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔
یہ وائرل ویڈیو روبوٹکس کی موجودہ حالت اور ان کی ترقی کے امکانات پر روشنی ڈالتی ہے۔ صارفین نے اس پر اپنے تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ یہ منظر مستقبل کے ہیومینائیڈ روبوٹس کے سفر کی ایک جھلک ہے، جو نہ صرف انسانوں کی طرح کام کریں گے بلکہ شاید ہماری دنیا کا حصہ بن جائیں گے۔
ٹیسلا نے حالیہ انسٹاگرام پوسٹ میں روبوٹ کی اس جدوجہد کو پیش کرتے ہوئے کیپشن دیا: “انسانوں کی طرح چلنے کے لیے، پہلے انسانوں کی طرح لڑکھڑانا سیکھنا ضروری ہے۔” یہ کیپشن نہ صرف روبوٹ کے سیکھنے کے عمل کو مزاحیہ انداز میں بیان کرتا ہے بلکہ اس بات کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ انسان جیسی حرکت پیدا کرنے کے لیے روبوٹس کو ابھی لمبا سفر طے کرنا ہے۔
چلنا بظاہر ایک معمولی انسانی عمل ہے، لیکن روبوٹکس کے لیے یہ ایک پیچیدہ انجینئرنگ مسئلہ ہے۔ “آپٹیمس” کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر مختلف آراء کو جنم دیا، جہاں کچھ صارفین نے اس پر ہنسی مذاق کیا تو کچھ نے اسے جدید روبوٹکس کی کامیابی کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا۔
یہ وائرل ویڈیو روبوٹکس کی موجودہ حالت اور ان کی ترقی کے امکانات پر روشنی ڈالتی ہے۔ صارفین نے اس پر اپنے تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ یہ منظر مستقبل کے ہیومینائیڈ روبوٹس کے سفر کی ایک جھلک ہے، جو نہ صرف انسانوں کی طرح کام کریں گے بلکہ شاید ہماری دنیا کا حصہ بن جائیں گے۔