امریکی حکومت کی سربراہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ الٹرا پروسیسڈ مغربی غذاؤں میں استعمال ہونے والے مشہور پکوان تیل، جیسے سورج مکھی، گریپ سیڈ، کینولا اور مکئی کے تیل، ممکنہ طور پر کولون (بڑی آنت) کے کینسر کے خطرے میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، بیج سے نکالے گئے غیر صحت بخش تیل جسم میں دائمی سوزش کا باعث بن سکتے ہیں، جو کہ کینسر جیسے سنگین امراض کی ایک بنیادی وجہ ہے۔ ابھی تک سائنس دانوں کو پکوان تیل اور کولون کینسر کے درمیان تعلق کی واضح شواہد نہیں ملے تھے، تاہم حالیہ تحقیق میں 30 سے 85 برس کی عمر کے مریضوں میں رسولیوں (ٹومر) کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ بیج سے نکالے گئے تیل اس بیماری میں ممکنہ طور پر ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کے اہم نتائج:
جرنل گٹ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ کولون میں موجود رسولیوں میں بائیو ایکٹیو لپڈز کی بڑی مقدار پائی گئی، جو کہ چھوٹے چکنے سالمے ہوتے ہیں اور یہ اس وقت وجود میں آتے ہیں جب جسم بیج کے تیلوں کو میٹابولائز کرتا ہے۔ ان بائیو ایکٹیو لپڈز کا بڑھنا جسم میں سوزش کو بڑھاتا ہے اور اس کے نتیجے میں قدرتی بحالی کے عمل کو نقصان پہنچتا ہے، جو کہ ٹیومر کی نمو کا سبب بنتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ بیج سے نکالے گئے تیلوں کے استعمال کے بجائے اومیگا-3 فیٹی ایسڈز سے بھرپور تیل، جیسے زیتون کا تیل اور مگرناشپاتی کے تیل، صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں اور یہ کولون کینسر کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ ہمیں اپنی غذاؤں میں بیج سے نکلے تیلوں کے استعمال کو محدود کرنا چاہیے اور صحت بخش متبادل تیلوں کا استعمال بڑھانا چاہیے تاکہ کینسر جیسے مہلک امراض سے بچا جا سکے۔
تحقیق کے مطابق، بیج سے نکالے گئے غیر صحت بخش تیل جسم میں دائمی سوزش کا باعث بن سکتے ہیں، جو کہ کینسر جیسے سنگین امراض کی ایک بنیادی وجہ ہے۔ ابھی تک سائنس دانوں کو پکوان تیل اور کولون کینسر کے درمیان تعلق کی واضح شواہد نہیں ملے تھے، تاہم حالیہ تحقیق میں 30 سے 85 برس کی عمر کے مریضوں میں رسولیوں (ٹومر) کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ بیج سے نکالے گئے تیل اس بیماری میں ممکنہ طور پر ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔
تحقیق کے اہم نتائج:
جرنل گٹ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ کولون میں موجود رسولیوں میں بائیو ایکٹیو لپڈز کی بڑی مقدار پائی گئی، جو کہ چھوٹے چکنے سالمے ہوتے ہیں اور یہ اس وقت وجود میں آتے ہیں جب جسم بیج کے تیلوں کو میٹابولائز کرتا ہے۔ ان بائیو ایکٹیو لپڈز کا بڑھنا جسم میں سوزش کو بڑھاتا ہے اور اس کے نتیجے میں قدرتی بحالی کے عمل کو نقصان پہنچتا ہے، جو کہ ٹیومر کی نمو کا سبب بنتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ بیج سے نکالے گئے تیلوں کے استعمال کے بجائے اومیگا-3 فیٹی ایسڈز سے بھرپور تیل، جیسے زیتون کا تیل اور مگرناشپاتی کے تیل، صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہیں اور یہ کولون کینسر کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔
یہ تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ ہمیں اپنی غذاؤں میں بیج سے نکلے تیلوں کے استعمال کو محدود کرنا چاہیے اور صحت بخش متبادل تیلوں کا استعمال بڑھانا چاہیے تاکہ کینسر جیسے مہلک امراض سے بچا جا سکے۔