اسلام آباد ۔اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے 39 افراد کو بری کرتے ہوئے دوبارہ گرفتاری سے روک دیا، تاہم عدالتی احاطے سے باہر نکلتے ہی پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ملزمان کی شناخت پریڈ کے لیے رات گئے پیش کیے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔ وکیل دفاع انصار کیانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے اپنی گرفتاریوں کا کوٹہ پورا کرنے کے لیے بے گناہ کارکنوں کو ان کے گھروں سے گرفتار کیا۔
تفتیشی افسر نے ملزمان کے 30 روزہ ریمانڈ کی درخواست دی اور کہا کہ گرفتاری کے بعد شناخت کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔ تاہم، عدالت نے ملزمان کی ہتھکڑیاں کھولنے اور فوری رہائی کا حکم جاری کرتے ہوئے پولیس کو دوبارہ گرفتاری سے سختی سے منع کیا۔ جج ذوالقرنین نے خبردار کیا کہ اگر پولیس نے دوبارہ گرفتاری کی تو انہیں بھی ہتھکڑیاں لگا دی جائیں گی۔
یہ گرفتاریاں پی ٹی آئی کے اس احتجاج کے دوران کی گئی تھیں جو اسلام آباد میں پارٹی کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے کیا گیا تھا۔ مظاہرین کے خلاف آدھی رات کو کریک ڈاؤن کے بعد احتجاج ختم ہوا، اور مظاہرین کو ریڈ زون سے منتشر کر دیا گیا۔ اسی دوران وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی احتجاجی مقام سے غائب ہو گئے تھے۔
انسداد دہشتگردی عدالت کا یہ فیصلہ پولیس کی کارروائیوں پر سوالات کھڑے کرتا ہے، جبکہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور وکلاء اس گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے رہے ہیں۔