ناسا اپنے آرٹیمس پروگرام کے تحت چاند پر مستقل موجودگی قائم کرنے اور وہاں ترقی و تعمیر کے منصوبوں کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ناسا چاند کی سطح پر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، رہائشی سہولتوں کی فراہمی اور طویل مدتی انسانی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف اقدامات کر رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اس پروگرام کے تحت چاند کی سطح پر نہ صرف باقاعدہ رہائش گاہوں اور انفراسٹرکچر کی تخلیق کی جائے گی بلکہ چاند پر انسانوں کی مستقل موجودگی کو بھی برقرار رکھا جائے گا۔ اس کے لیے ناسا، عالمی شراکت داروں اور صنعت کے ساتھ مل کر ہیومن لینڈنگ سسٹمز (ایچ ایل ایس) تیار کر رہا ہے، جو چاند کی سطح پر انسانوں، سامان اور خلائی گاڑیوں کو منتقل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
ایک حالیہ بیان میں ناسا نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بلیو اوریجن اور اسپیس ایکس کو اپنے موجودہ معاہدوں کے تحت مزید کام سونپنا چاہتا ہے تاکہ وہ ایسے لینڈرز تیار کریں جو چاند کی سطح پر آلات اور انفراسٹرکچر پہنچا سکیں۔ یہ فیصلہ ناسا کی 2023 میں کی گئی درخواست کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں دونوں کمپنیاں آرٹیمس III، آرٹیمس IV اور آرٹیمس V مشنز کے لیے ایچ ایل ایس کے کارگو ورژن تیار کر رہی ہیں۔
اس اقدام سے نہ صرف چاند پر انسانی موجودگی کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ خلا میں انسانی سرگرمیوں کے لیے نئے دروازے بھی کھلیں گے، جس سے خلا کے مشنوں کی کامیابی اور تجارتی شعبے میں ترقی کی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔
رپورٹس کے مطابق، اس پروگرام کے تحت چاند کی سطح پر نہ صرف باقاعدہ رہائش گاہوں اور انفراسٹرکچر کی تخلیق کی جائے گی بلکہ چاند پر انسانوں کی مستقل موجودگی کو بھی برقرار رکھا جائے گا۔ اس کے لیے ناسا، عالمی شراکت داروں اور صنعت کے ساتھ مل کر ہیومن لینڈنگ سسٹمز (ایچ ایل ایس) تیار کر رہا ہے، جو چاند کی سطح پر انسانوں، سامان اور خلائی گاڑیوں کو منتقل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
ایک حالیہ بیان میں ناسا نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ بلیو اوریجن اور اسپیس ایکس کو اپنے موجودہ معاہدوں کے تحت مزید کام سونپنا چاہتا ہے تاکہ وہ ایسے لینڈرز تیار کریں جو چاند کی سطح پر آلات اور انفراسٹرکچر پہنچا سکیں۔ یہ فیصلہ ناسا کی 2023 میں کی گئی درخواست کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں دونوں کمپنیاں آرٹیمس III، آرٹیمس IV اور آرٹیمس V مشنز کے لیے ایچ ایل ایس کے کارگو ورژن تیار کر رہی ہیں۔
اس اقدام سے نہ صرف چاند پر انسانی موجودگی کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ خلا میں انسانی سرگرمیوں کے لیے نئے دروازے بھی کھلیں گے، جس سے خلا کے مشنوں کی کامیابی اور تجارتی شعبے میں ترقی کی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔