روس کے سرکاری عہدیداروں نے اطلاع دی ہے کہ شام میں بشارالاسد کا تختہ الٹنے والے اپوزیشن اور باغیوں کے سربراہ نے روس کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ روس کی فوجی بیسز کی حفاظت کریں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق، روسی سرکاری میڈیا نے بتایا کہ کریملن کا شام میں اپوزیشن قیادت سے رابطہ جاری ہے، اور انہوں نے روسی فوجی بیسز اور سفارتی تنصیبات کی سیکیورٹی کی یقین دہانی کرادی ہے۔
روس نے ہمیشہ شام کے بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے، اور روسی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ شام میں عوام کے بہتر مفاد میں مذاکرات کا عمل جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اور شام کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بھی مذاکرات کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ ماسکو شام کی نئی قیادت کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور رابطوں کے نئے راستے تلاش کر رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لائی جا سکے۔
روس کے دو بڑے فوجی بیسز، حمیمم ایئر بیس اور طرطوس میں نیول بیسز ہیں، جو روس کو گزشتہ کئی برسوں سے بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند دن قبل تک روس نے شام کے باغی اپوزیشن گروپ کو دہشت گرد قرار دیا تھا، لیکن اب انہیں مسلح اپوزیشن کے طور پر ذکر کیا جا رہا ہے۔
روس نے ہمیشہ شام کے بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے، اور روسی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ شام میں عوام کے بہتر مفاد میں مذاکرات کا عمل جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اور شام کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بھی مذاکرات کا عمل جاری رکھا جائے گا۔
بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ ماسکو شام کی نئی قیادت کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور رابطوں کے نئے راستے تلاش کر رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری لائی جا سکے۔
روس کے دو بڑے فوجی بیسز، حمیمم ایئر بیس اور طرطوس میں نیول بیسز ہیں، جو روس کو گزشتہ کئی برسوں سے بحیرہ روم کے مشرقی ساحلوں تک رسائی فراہم کرتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند دن قبل تک روس نے شام کے باغی اپوزیشن گروپ کو دہشت گرد قرار دیا تھا، لیکن اب انہیں مسلح اپوزیشن کے طور پر ذکر کیا جا رہا ہے۔