تل ابیب ۔عظیم اسرائیلی ریاست کے عنوان سے ایک نیا نقشہ منظرعام پر آیا ہے، جس میں نہ صرف فلسطین بلکہ اردن، لبنان، اور شام کے کچھ حصے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق عرب ممالک نے اس نقشے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو کسی بھی جارحیت یا مہم جوئی سے باز رہنے کی تنبیہ کی ہے۔
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس نقشے کی مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل کے انتہا پسندانہ رویے کی وجہ سے خطے کا امن اور استحکام خطرے سے دوچار ہے۔
سعودی عرب نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین اور ضابطوں کی خلاف ورزی سے روکا جائے۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ خطے میں مسائل کے حل کے لیے تمام ریاستوں اور ان کی سرحدوں کی خودمختاری کا احترام ناگزیر ہے۔
متحدہ عرب امارات نے بھی اس نقشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی علاقے کی سالمیت اور سرحدوں کی خلاف ورزی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ ساتھ ہی اسرائیل کو جارحیت سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔
فلسطین اور اردن نے بھی اس نقشے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم واضح ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل “گریٹر اسرائیل” کے تصور کو ایک تاریخی حقیقت قرار دیتے ہوئے یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ یہ علاقے تاریخی طور پر ایک عظیم اسرائیلی ریاست کا حصہ تھے۔