دمشق۔شام کے صدر بشار الاسد کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ جس طیارے میں ملک چھوڑ کر جا رہے تھے، اس کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، بشار الاسد کی ممکنہ موت کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، کیونکہ ان کا طیارہ حادثے کا شکار ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق، ملک سے فرار ہوتے وقت ان کے طیارے نے ریڈار سے غائب ہونے سے قبل غیرمعمولی طور پر اپنا راستہ بدلا تھا۔
فلائٹ ریڈار ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ شامی ایئرلائن کا ایک طیارہ اس وقت دمشق ایئرپورٹ سے روانہ ہوا جب باغیوں نے دارالحکومت پر قبضہ کر لیا تھا۔ طیارہ ابتدائی طور پر شام کے ساحلی علاقے کی طرف جا رہا تھا، جو بشار الاسد کے علوی فرقے کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے، لیکن پھر اچانک اپنے راستے سے ہٹ گیا۔
طیارہ کئی منٹوں تک مخالف سمت میں پرواز کرتا رہا اور پھر ریڈار سے غائب ہو گیا۔
رائٹرز اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ طیارے میں کون موجود تھا۔ تاہم، شام میں موجود دو ذرائع نے اس امکان کو ظاہر کیا ہے کہ بشار الاسد طیارے کے حادثے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے کے یوٹرن لینے اور ریڈار سے غائب ہونے کی وجہ تاحال ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔
یاد رہے کہ 8 دسمبر کی صبح اطلاعات تھیں کہ بشار الاسد کو سخت سیکیورٹی میں دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ لے جایا گیا تھا، جہاں سے وہ فرار ہوئے۔ بعد ازاں، رپورٹس کے مطابق، اس مقام کے قریب ایک دھماکے کی آواز بھی سنی گئی، جہاں طیارے کا آخری بار سراغ ملا تھا۔
سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ بشار الاسد کے طیارے کو مار گرایا گیا، لیکن ان خبروں کی اب تک تصدیق نہیں ہو سکی۔