چین نے تائیوان کو ایف 16 جنگی طیاروں اور ریڈار سسٹمز کے لیے 385 ملین ڈالرز کے اسپیئر پارٹس فراہم کرنے پر امریکہ کی فوجی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے تائیوان کو ہتھیار فراہم کر کے اپنی حد عبور کر لی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے والی امریکی فوجی کمپنیوں اور ان کے اعلیٰ عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ ان پابندیوں میں چھ کمپنیوں کے سربراہان کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ چین میں داخلے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ جن کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں ٹیلی ڈائن براؤن انجنیئرنگ، برنک ڈرونز انکارپوریشن، شیلڈ اے آئی انکارپوریشن، ریپڈ فلائٹ، ریڈ سکس سالیوشنز، سینیکسز انکارپوریشن، فائر اسٹارم لیبز، کریٹوز اَنمینڈ ائیریل سسٹمز، ہیووک اے آئی، نیروز ٹیکنالوجیز، سائبرلکس کارپوریشن اور ڈومو ٹیکٹیکل کمیونیکشن سمیت گروپ ڈبلیو شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، ان کمپنیوں کے سربراہان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، اور انہیں چین میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ چینی حکام نے اپنے شہریوں اور کاروباری افراد کو ان کمپنیوں اور افراد سے کسی بھی قسم کے مالی معاملات کرنے سے بھی منع کر دیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ابھی تک چین کے اس اقدام پر کوئی رسمی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا نے تائیوان کو ہتھیار فراہم کر کے اپنی حد عبور کر لی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ تائیوان کو اسلحہ فراہم کرنے والی امریکی فوجی کمپنیوں اور ان کے اعلیٰ عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ ان پابندیوں میں چھ کمپنیوں کے سربراہان کے اثاثے منجمد کرنے کے ساتھ ساتھ چین میں داخلے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ جن کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، ان میں ٹیلی ڈائن براؤن انجنیئرنگ، برنک ڈرونز انکارپوریشن، شیلڈ اے آئی انکارپوریشن، ریپڈ فلائٹ، ریڈ سکس سالیوشنز، سینیکسز انکارپوریشن، فائر اسٹارم لیبز، کریٹوز اَنمینڈ ائیریل سسٹمز، ہیووک اے آئی، نیروز ٹیکنالوجیز، سائبرلکس کارپوریشن اور ڈومو ٹیکٹیکل کمیونیکشن سمیت گروپ ڈبلیو شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، ان کمپنیوں کے سربراہان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں، اور انہیں چین میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ چینی حکام نے اپنے شہریوں اور کاروباری افراد کو ان کمپنیوں اور افراد سے کسی بھی قسم کے مالی معاملات کرنے سے بھی منع کر دیا ہے۔
امریکہ کی جانب سے ابھی تک چین کے اس اقدام پر کوئی رسمی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔