اسلام آباد۔جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مدارس کی رجسٹریشن بل کے حوالے سے وفاقی حکومت کو 8 دسمبر تک کا وقت دے دیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے مدارس کی رجسٹریشن بل پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے واپس کر دیا تھا، جس کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ ہفتے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے یہ انکشاف کیا تھا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر بین الاقوامی سطح پر دباؤ موجود ہے۔
اس کے علاوہ، جے یو آئی کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صدر نے مدارس کی رجسٹریشن بل پر دستخط نہیں کیے۔
اس معاملے پر وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے، جس میں فضل الرحمان نے مدارس رجسٹریشن بل پر صدارتی دستخط نہ ہونے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری نے بتایا کہ فضل الرحمان نے وزیرِ اعظم کو مدارس رجسٹریشن بل پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا، اور وزیرِ اعظم نے ان تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کو متفقہ بل کو متنازعہ بنانے سے بچنا چاہیے، ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، اور مدارس کی آزادی اور خودمختاری پر کسی قسم کی حملہ آور کارروائی نہیں ہونے دیں گے۔
اس سے پہلے مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا تھا کہ حکومت کو یہ بل ہر صورت منظور کرنا چاہیے، ورنہ ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مذہبی لوگ ہیں اور اسلام آباد مارچ کی خواہش نہیں رکھتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بل کو منظور کر کے روکا گیا تھا، اور بلاول بھٹو نے اس کی منظوری دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اس کے علاوہ، جے یو آئی کے رہنما حافظ حمد اللہ نے ٹویٹ میں کہا کہ صدر نے مدارس رجسٹریشن بل کو مسترد کر کے جنگ کی گھنٹی بجا دی ہے، اور اس کا مسترد کرنا پارلیمنٹ کے چہرے پر طمانچہ ہے۔
حافظ حمد اللہ نے سوال کیا کہ کیا صدر پاکستان، حکومتِ پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں؟ اور اس بل کو مسترد کرنے کا الزام صدر، وزیرِ اعظم اور بلاول پر عائد کیا۔