واشنگٹن۔امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کی مزید 35 کمپنیوں اور بحری جہازوں پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق، ایران غیر قانونی طور پر تیل کی فروخت سے حاصل شدہ رقم کو اپنے جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل سسٹمز، اور ڈرونز کی تیاری کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کی غیر قانونی مالیاتی سرگرمیوں اور دہشت گردی کی حمایت کو روکنا ہے۔
محکمہ خزانہ کی تجویز پر “آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول” (OFAC) نے ان کمپنیوں کے خلاف اقدامات کیے ہیں جو مختلف ممالک میں ایران کے ساتھ وابستہ میری ٹائم انڈسٹری کے ذریعے کام کر رہی ہیں۔
محکمہ خزانہ کے قائم مقام انڈر سیکریٹری براڈلی اسمتھ نے بیان دیا کہ امریکا ایران کے غیر قانونی تیل کی ترسیل میں ملوث بحری جہازوں اور فلیٹس کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ایران کی مالی معاونت دہشت گردی اور خطرناک ہتھیاروں کے پروگرامز میں استعمال نہ ہو۔
پابندیوں کی زد میں آنے والے جہازوں میں مارشل آئیلینڈ فلیگڈ “جیا”، گیانا فلیگڈ “فینسک”، کک آئیلینڈ فلیگڈ “برتا”، اولیو، یوری اور من ہینگ، ساؤ ٹوم اور پرنسپ فلیگڈ “ایلوا” اور “سیرس ون”، سان مارینو فلیگڈ “وینیٹی”، لائیبریا فلیگڈ “لیڈی لوسی”، بیلائز فلیگڈ “ویسنا”، ہونڈوراس فلیگڈ “ایف ٹی آئیلینڈ”، ایران فلیگڈ “مسل”، اور پاناما فلیگڈ “بلیک پینتھر” شامل ہیں۔
یہ پابندیاں ایران پر دباؤ بڑھانے کی عالمی مہم کا حصہ ہیں، جس کا مقصد اس کے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرامز کو محدود کرنا ہے۔