اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) نے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں کو کوئی بھی خبر شیئر کرنے سے پہلے اس کی صداقت کی جانچ کریں تاکہ آن لائن غلط معلومات کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔ یونیسکو کی ایک رپورٹ کے مطابق، دو تہائی انفلوئنسرز آن لائن مواد کی حقیقت کو جانچنے میں ناکام رہتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اور ان کے پیروکار غلط معلومات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یہ نتائج ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سوشل میڈیا انفلوئنسرز عالمی سطح پر خبروں اور ثقافتی معلومات کے اہم ذرائع بن چکے ہیں، اور پھر بھی 62 فیصد انفلوئنسرز حقائق کی جانچ کے بنیادی طریقوں سے ناواقف ہیں۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے ایک بیان میں کہا کہ ڈیجیٹل مواد کے تخلیق کاروں نے معلومات کے پھیلاؤ میں اہم مقام حاصل کر لیا ہے اور لاکھوں لوگوں کو ثقافتی، سماجی یا سیاسی خبروں سے جوڑا ہے۔ تاہم، بہت سے انفلوئنسرز اور ان کے پیروکار غلط معلومات اور آن لائن نفرت انگیز تقاریر کا سامنا کر رہے ہیں، جو اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ انفلوئنسرز کی مزید تربیت کی جائے۔
یونیسکو نے 45 ممالک میں 500 انفلوئنسرز کا جائزہ لیا، جس سے آن لائن مواد کی تصدیق کے طریقوں میں اہم خلا کا انکشاف ہوا۔
یہ نتائج ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سوشل میڈیا انفلوئنسرز عالمی سطح پر خبروں اور ثقافتی معلومات کے اہم ذرائع بن چکے ہیں، اور پھر بھی 62 فیصد انفلوئنسرز حقائق کی جانچ کے بنیادی طریقوں سے ناواقف ہیں۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے ازولے نے ایک بیان میں کہا کہ ڈیجیٹل مواد کے تخلیق کاروں نے معلومات کے پھیلاؤ میں اہم مقام حاصل کر لیا ہے اور لاکھوں لوگوں کو ثقافتی، سماجی یا سیاسی خبروں سے جوڑا ہے۔ تاہم، بہت سے انفلوئنسرز اور ان کے پیروکار غلط معلومات اور آن لائن نفرت انگیز تقاریر کا سامنا کر رہے ہیں، جو اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ انفلوئنسرز کی مزید تربیت کی جائے۔
یونیسکو نے 45 ممالک میں 500 انفلوئنسرز کا جائزہ لیا، جس سے آن لائن مواد کی تصدیق کے طریقوں میں اہم خلا کا انکشاف ہوا۔