ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سڑکوں پر موجود ٹریفک کا شور قدرتی آوازن کے فوائد کو متاثر کر کے لوگوں میں ذہنی تناؤ اور بے چینی میں اضافہ کر سکتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ قدرتی آوازن جیسے چڑیوں کی چہچہاہٹ اور دیگر قدرتی آوازیں بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن اور سانس کی رفتار کو معمول پر لانے میں مدد دیتی ہیں۔
برطانوی محققین نے اپنی تحقیق میں لوگوں کو قدرتی آوازیں اور ٹریفک کا شور سنانے کے اثرات کا جائزہ لیا۔ محققین نے تین منٹ طویل ٹیپ میں قدرتی آوازیں اور ٹریفک کا شور دونوں سنائے اور اس کے بعد لوگوں کے ذہنی تناؤ، بے چینی اور مزاج پر پڑنے والے اثرات کا موازنہ کیا۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق، قدرتی آوازیں ذہنی تناؤ اور بے چینی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں، جبکہ انسانوں کی پیدا کردہ آوازیں جیسے ٹریفک کا شور ان آوازن کے مثبت اثرات کو زائل کر دیتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں، محققین نے کہا کہ شہروں میں ٹریفک کو کم کرنا اور قدرتی آوازوں کا تحفظ کرنا لوگوں کی ذہنی سکونت کے لیے ضروری ہے۔
یہ مطالعہ یونیورسٹی آف دی ویسٹ انگلینڈ اور بیٹ کنزرویشن ٹرسٹ کے تعاون سے کیا گیا، اور اس کے نتائج جرنل PLOS ONE میں شائع ہوئے۔ تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ جب شرکاء کو صرف قدرتی آوازیں سنائی گئیں تو ان میں ذہنی تناؤ اور بے چینی میں واضح کمی آئی، اور ان کا مزاج بہتر ہوا، لیکن جب ٹریفک کی آوازیں شامل کی گئیں، تو قدرتی آوازوں کے فوائد کم ہو گئے۔
ماضی میں کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ قدرتی آوازن جیسے چڑیوں کی چہچہاہٹ اور دیگر قدرتی آوازیں بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن اور سانس کی رفتار کو معمول پر لانے میں مدد دیتی ہیں۔
برطانوی محققین نے اپنی تحقیق میں لوگوں کو قدرتی آوازیں اور ٹریفک کا شور سنانے کے اثرات کا جائزہ لیا۔ محققین نے تین منٹ طویل ٹیپ میں قدرتی آوازیں اور ٹریفک کا شور دونوں سنائے اور اس کے بعد لوگوں کے ذہنی تناؤ، بے چینی اور مزاج پر پڑنے والے اثرات کا موازنہ کیا۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق، قدرتی آوازیں ذہنی تناؤ اور بے چینی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں، جبکہ انسانوں کی پیدا کردہ آوازیں جیسے ٹریفک کا شور ان آوازن کے مثبت اثرات کو زائل کر دیتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں، محققین نے کہا کہ شہروں میں ٹریفک کو کم کرنا اور قدرتی آوازوں کا تحفظ کرنا لوگوں کی ذہنی سکونت کے لیے ضروری ہے۔
یہ مطالعہ یونیورسٹی آف دی ویسٹ انگلینڈ اور بیٹ کنزرویشن ٹرسٹ کے تعاون سے کیا گیا، اور اس کے نتائج جرنل PLOS ONE میں شائع ہوئے۔ تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ جب شرکاء کو صرف قدرتی آوازیں سنائی گئیں تو ان میں ذہنی تناؤ اور بے چینی میں واضح کمی آئی، اور ان کا مزاج بہتر ہوا، لیکن جب ٹریفک کی آوازیں شامل کی گئیں، تو قدرتی آوازوں کے فوائد کم ہو گئے۔