سیالکوٹ: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ احتجاج کی جگہ تبدیل کرنے کی پیشکش پر عمران خان تو راضی ہوگئے تھے، مگر بشریٰ بی بی نے اس تجویز کو قبول نہیں کیا۔
سیالکوٹ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 24 نومبر کو پی ٹی آئی نے دھرنے کی کال دی، ان کے کارکن رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچے۔ اس دوران رینجرز اور پولیس کے اہلکار شہید ہوئے اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔ میں ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے وفاق پر یہ تیسرا حملہ ناکام بنایا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پہلی بار حقیقی مزاحمت کا سامنا ہونے پر جس طرح پی ٹی آئی کے لوگ میدان چھوڑ کر بھاگے، ایسی مثال کسی تحریک یا جدوجہد میں نہیں ملتی۔ ہم نے انہیں احتجاج کے لیے کئی جگہوں کی پیشکش کی تھی، اور عمران خان بھی مان گئے تھے، لیکن بشریٰ بی بی نے لوگوں کے ہجوم کو دیکھ کر کہا کہ اب کون دوسری جگہ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین کی تعداد اچھی تھی، مگر سیاست کے تجربہ کار لوگ ایسے ہجوم دیکھتے رہتے ہیں۔ بشریٰ بی بی نے پہلی بار ایسا ہجوم دیکھا اور ڈی چوک جانے کا فیصلہ کیا، لیکن وہاں جو صورتحال بنی، اس کے بعد وہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ فرار ہوگئیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ گنڈاپور کی گاڑی پر پتھراؤ بھی ہوا، اور وہ بڑی مشکل سے وہاں سے نکلے۔ بعد میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ 278 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دیگر رہنما مختلف تعداد بتاتے رہے۔ لیکن ابھی تک نہ تو کسی جنازے کی ویڈیو سامنے آئی ہے، نہ مرنے والوں کے اہلخانہ کا کوئی بیان یا ثبوت پیش کیا گیا ہے۔ زخمی ضرور ہوئے، مگر کسی موت کی تصدیق نہیں ہوسکی۔