انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی سے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے آج پھر ایک اہم اجلاس ہو گا۔ گزشتہ روز ہونے والا آئی سی سی کا بورڈ ڈائریکٹرز میٹنگ ملتوی ہوگیا تھا، جس میں ایونٹ کی میزبانی پاکستان کرے گا یا نہیں، اس پر فیصلہ نہیں ہو سکا۔ اب یہ معاملہ آج ہونے والے اجلاس میں دوبارہ زیر غور آئے گا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کی میٹنگ میں فریقین نے مختلف تجاویز پیش کیں، جن پر آج کی میٹنگ میں تفصیل سے بحث کی جائے گی۔ دبئی میں ہونے والے اجلاس میں پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی سمیت کئی ممالک کے بورڈ سربراہان شریک تھے، جب کہ دیگر نے وڈیو کال کے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی۔
پاکستان نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ ایونٹ کی مکمل میزبانی وہ اپنے ملک میں ہی کرے گا اور ہائبرڈ ماڈل کی ایک بار پھر مخالفت کی۔ آئی سی سی نے کچھ تجاویز پیش کی تھیں، جن پر ابتدائی تبادلہ خیال کے بعد معاملہ مؤخر کر دیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں بورڈز نے اپنی حکومتوں کو بھی اس معاملے پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ فیصلے میں آسانی ہو سکے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم کے نہ آنے کی صورت میں ہونے والے ممکنہ نقصان کی تفصیل بھی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ آئی سی سی کی کوشش ہے کہ دونوں فریقین کے لیے ایک قابل قبول حل پیش کیا جائے، تاہم پاکستان نے اپنے موقف میں کوئی لچک نہیں دکھائی اور دوٹوک انداز میں کہا کہ اگر بھارت کو کسی قسم کا فائدہ پہنچایا گیا تو پاکستانی ٹیم آئندہ کسی بھی ایونٹ میں بھارت کے خلاف کھیلنے نہیں اُترے گی۔
پاکستان کا موقف ہے کہ فیصلہ برابری کی بنیاد پر کیا جائے گا اور ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے تمام انتظامات تقریباً مکمل ہوچکے ہیں اور وہ اب صرف حتمی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔
براڈکاسٹرز کی جانب سے شیڈول کی ڈیڈلائن بھی ختم ہو چکی ہے، اور اگر دونوں ممالک کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہا تو معاملات بورڈ ممبران کی ووٹنگ کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز کی میٹنگ میں فریقین نے مختلف تجاویز پیش کیں، جن پر آج کی میٹنگ میں تفصیل سے بحث کی جائے گی۔ دبئی میں ہونے والے اجلاس میں پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی سمیت کئی ممالک کے بورڈ سربراہان شریک تھے، جب کہ دیگر نے وڈیو کال کے ذریعے میٹنگ میں شرکت کی۔
پاکستان نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ ایونٹ کی مکمل میزبانی وہ اپنے ملک میں ہی کرے گا اور ہائبرڈ ماڈل کی ایک بار پھر مخالفت کی۔ آئی سی سی نے کچھ تجاویز پیش کی تھیں، جن پر ابتدائی تبادلہ خیال کے بعد معاملہ مؤخر کر دیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں بورڈز نے اپنی حکومتوں کو بھی اس معاملے پر اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ فیصلے میں آسانی ہو سکے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم کے نہ آنے کی صورت میں ہونے والے ممکنہ نقصان کی تفصیل بھی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ آئی سی سی کی کوشش ہے کہ دونوں فریقین کے لیے ایک قابل قبول حل پیش کیا جائے، تاہم پاکستان نے اپنے موقف میں کوئی لچک نہیں دکھائی اور دوٹوک انداز میں کہا کہ اگر بھارت کو کسی قسم کا فائدہ پہنچایا گیا تو پاکستانی ٹیم آئندہ کسی بھی ایونٹ میں بھارت کے خلاف کھیلنے نہیں اُترے گی۔
پاکستان کا موقف ہے کہ فیصلہ برابری کی بنیاد پر کیا جائے گا اور ہائبرڈ ماڈل کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کے تمام انتظامات تقریباً مکمل ہوچکے ہیں اور وہ اب صرف حتمی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔
براڈکاسٹرز کی جانب سے شیڈول کی ڈیڈلائن بھی ختم ہو چکی ہے، اور اگر دونوں ممالک کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہا تو معاملات بورڈ ممبران کی ووٹنگ کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔