انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں پاکستان کو ہائبرڈ ماڈل پر قائل کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔ کرک بز کی رپورٹ کے مطابق، اجلاس میں 19 فروری سے 9 مارچ تک ہونے والے ایونٹ کے شیڈول پر غور کیا جا رہا ہے، جس میں پاکستان میں 10 میچز اور ایک سیمی فائنل کرانے کی تجویز ہے، جبکہ دیگر سیمی فائنل اور فائنل سمیت 5 میچز متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں کرانے کا منصوبہ زیر غور ہے۔
اگر پاکستان ہائبرڈ ماڈل کو منظور کرتا ہے، تو یہ براڈکاسٹرز کے لیے سنگین آپریشنل اور لاجسٹک چیلنجز پیدا کرے گا۔ اس کے علاوہ، پی سی بی (پاکستان کرکٹ بورڈ) کو اس ماڈل کے تحت کچھ رعایتیں اور اضافی رقم دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اس صورت میں وینیو، ہوٹل اور سفری انتظامات کے لیے بھی بکنگ کی ضرورت ہوگی۔
رپورٹس کے مطابق، آئی سی سی ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکا ہے کہ بھارت کے میچز کہاں کرائے جائیں، جبکہ جنوبی افریقہ کا نام بھی میزبانی کے لیے زیر غور آیا تھا، مگر جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے اس حوالے سے واضح انکار کر دیا ہے۔
یہ پہلی بار ہوگا کہ اگر میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت کرانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو ٹورنامنٹ کے میزبان سے ایک ٹیم کی عدم شرکت پر ایونٹ کہیں اور منتقل کیا جائے گا۔ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔
بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں 14 اراکین ووٹ کاسٹ کرنے کے اہل ہوں گے، اور اس اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے بعد پاکستان ممکنہ طور پر بھارت میں ہونے والے مستقبل کے کرکٹ ایونٹس سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ ان ایونٹس میں اگلے سال ویمنز ورلڈکپ، مینز ایشیاکپ اور 2026 میں ٹی20 ورلڈکپ شامل ہیں۔
پاکستان کا یہ فیصلہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ساتھ جاری کشیدہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے ہونے والے فیصلے کے بعد پاکستان کرکٹ کے عالمی منظرنامے میں مزید تبدیلیاں لانے کے لیے مجبور ہو جائے گا۔
اگر پاکستان ہائبرڈ ماڈل کو منظور کرتا ہے، تو یہ براڈکاسٹرز کے لیے سنگین آپریشنل اور لاجسٹک چیلنجز پیدا کرے گا۔ اس کے علاوہ، پی سی بی (پاکستان کرکٹ بورڈ) کو اس ماڈل کے تحت کچھ رعایتیں اور اضافی رقم دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ اس صورت میں وینیو، ہوٹل اور سفری انتظامات کے لیے بھی بکنگ کی ضرورت ہوگی۔
رپورٹس کے مطابق، آئی سی سی ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کر سکا ہے کہ بھارت کے میچز کہاں کرائے جائیں، جبکہ جنوبی افریقہ کا نام بھی میزبانی کے لیے زیر غور آیا تھا، مگر جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے اس حوالے سے واضح انکار کر دیا ہے۔
یہ پہلی بار ہوگا کہ اگر میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت کرانے کا فیصلہ کیا جاتا ہے تو ٹورنامنٹ کے میزبان سے ایک ٹیم کی عدم شرکت پر ایونٹ کہیں اور منتقل کیا جائے گا۔ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔
بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں 14 اراکین ووٹ کاسٹ کرنے کے اہل ہوں گے، اور اس اجلاس میں ہونے والے فیصلے کے بعد پاکستان ممکنہ طور پر بھارت میں ہونے والے مستقبل کے کرکٹ ایونٹس سے دستبردار ہو سکتا ہے۔ ان ایونٹس میں اگلے سال ویمنز ورلڈکپ، مینز ایشیاکپ اور 2026 میں ٹی20 ورلڈکپ شامل ہیں۔
پاکستان کا یہ فیصلہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ساتھ جاری کشیدہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے ہونے والے فیصلے کے بعد پاکستان کرکٹ کے عالمی منظرنامے میں مزید تبدیلیاں لانے کے لیے مجبور ہو جائے گا۔