اسلام آباد ۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج میں پنجاب سے کوئی شخص شریک نہیں ہوا، بلکہ تمام افراد خیبر پختونخوا سے آئے ہیں، جن میں 2 ہزار تربیت یافتہ افراد بھی شامل ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں کی شناخت کی جا چکی ہے اور ان کے ماضی کو بھی چیک کیا گیا ہے، جس کی معلومات جلد عام کی جائیں گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ اگر ہم ڈی چوک پر فائرنگ شروع کر دیں تو کوئی بھی نہیں آئے گا، لیکن ہم ایسا نہیں کریں گے۔ پاک فوج کی تعیناتی ریڈ زون کے تحفظ کے لیے کی گئی ہے، کیونکہ اس وقت بیلاروس کے صدر بھی ریڈ زون میں موجود ہیں۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ مظاہرین اسلام آباد نہیں پہنچ پائیں گے، بلکہ ہم نے ان کی اسلام آباد میں داخلے کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی بات کی تھی۔ اس مقصد کے لیے ہم نے پی ٹی آئی سے بات چیت بھی کی۔ اس وقت بیلاروس کا وفد یہاں موجود ہے، اور ہمارے لیے ریڈ زون کی حفاظت سب سے اہم ہے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنما مذاکرات کرتے ہیں اور فیصلے بھی کر لیتے ہیں، لیکن اس کے پیچھے ایک خفیہ قیادت کام کر رہی ہے جو پی ٹی آئی کے اندر سب سے زیادہ طاقتور ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مظاہرین کے پاس آُنسو گیس کے شیلز کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت تمام وسائل اس احتجاج کے لیے استعمال کر رہی ہے، اور ایک شیل کی قیمت 4500 روپے ہے۔ یہ تمام مواد خیبر پختونخوا کی حکومت نے فراہم کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتی، لیکن ایک خفیہ طاقت پیچھے بیٹھی ہوئی ہے جو پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس خفیہ طاقت کا ایجنڈا پاکستان کے مفاد سے ہم آہنگ نہیں ہے، لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکی۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہم نے پی ٹی آئی سے درخواست کی ہے کہ چونکہ اس وقت غیر ملکی مہمان پاکستان میں موجود ہیں، آپ سیاست کریں اور احتجاج کریں، لیکن اس سب کا نقصان صرف پاکستان کو ہوگا۔ لہٰذا ریڈ زون سے دور رہیں۔ پی ٹی آئی کے لوگ اس کے لیے تیار ہیں، مگر اصل مسئلہ ’خفیہ ہاتھ‘ ہے جو فساد کی جڑ ہے۔ اس کے ارادے کچھ اور ہیں اور یہ وہ قوت ہے جو پی ٹی آئی کو متاثر کر رہی ہے۔
آخر میں محسن نقوی نے کہا کہ وہ اس وقت بیرونی حمایت کا الزام نہیں لگانا چاہتے، لیکن مظاہرین کی فائرنگ سے ہمارے اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور ان کے پاس اسلحہ بھی موجود ہے، جس کی فوٹیج بھی موجود ہے۔