سیالکوٹ: پنجاب کے علاقے ڈسکہ میں سسرالیوں کے ہاتھوں حاملہ بہو کے قتل کے کیس میں دل دہلا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ملزمان نے بہو کو بے دردی سے قتل کرکے اس کی لاش کے ٹکڑے کیے، بوری میں بند کیا اور نالے میں پھینک دیا۔ مقتولہ کا شوہر بیرون ملک مقیم تھا، جبکہ قتل میں ملوث افراد میں ساس صغراں، نند یاسمین، نواسہ عبداللہ اور ایک قریبی رشتہ دار شامل ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ مقتولہ کی ساس، اس کی سگی خالہ تھی، جس نے خون کے رشتے کو پامال کر دیا۔
مقتولہ زارا کے والد کو کئی دن تک بیٹی سے رابطہ نہ ہونے پر شک ہوا، جس پر انہوں نے تھانے میں رپورٹ درج کرائی اور سسرالیوں پر شبہ ظاہر کیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزمان کو گرفتار کیا، جنہوں نے دوران تفتیش جرم کا اعتراف کر لیا۔
ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ زارا کی شادی چار سال قبل اپنے خالہ زاد عبدالقدیر سے ہوئی تھی، اور وہ سعودی عرب میں اپنے شوہر کے ساتھ مقیم تھی۔ تاہم، وہ اکثر اپنے ڈھائی سالہ بیٹے کے ساتھ پاکستان آتی رہتی تھی۔ زارا 9 ماہ کی حاملہ تھی اور ایک ماہ قبل پاکستان آکر میکے میں رہ رہی تھی، لیکن سسرالیوں نے اسے دھوکے سے اپنے گھر بلا کر قتل کر دیا۔
ساس صغراں کو شکایت تھی کہ اس کا بیٹا اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا تھا اور مالی معاونت بھی فراہم کرتا تھا، جو اس کے لیے ناقابل قبول تھا۔ اسے یہ خوف لاحق تھا کہ ایک اور بچے کی پیدائش کے بعد زارا اپنے شوہر پر مکمل قابو پا لے گی۔
ساس نے بہو کے کردار پر الزام تراشی کی اور جادو ٹونے کا بہانہ بنایا۔ طلاق دلوانے میں ناکامی پر اپنی بیٹی یاسمین کے ساتھ مل کر زارا کے قتل کا منصوبہ بنایا۔
قتل کے لیے صغراں نے ایک رشتہ دار نوجوان نوید کو بیرون ملک بھیجنے کا لالچ دے کر ساتھ ملالیا۔ چاروں ملزمان نے بہو کو گلا گھونٹ کر قتل کیا، چہرے کو جلایا اور لاش کے ٹکڑے کر کے نالے میں پھینک دیا۔
پولیس نے بازار اور محلے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی، جس میں نوید اور صغراں کو توکہ اور چھری خریدتے ہوئے دیکھا گیا۔ یہ شواہد ملزمان کے خلاف فیصلہ کن ثابت ہوئے۔