ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خراٹوں کی وجہ بننے والی نیند کی بیماری “آبسٹریکٹیو سلیپ ایپنویا” (OSA) خواتین میں ڈیمینشیا کے خطرات کو بڑھا سکتی ہے۔ او ایس اے ایک نیند کی حالت ہے جس میں نیند کے دوران سانس کچھ وقت کے لیے رک جاتے ہیں، اور یہ کیفیت اکثر خراٹوں کے ساتھ ظاہر ہوتی ہے۔
محققین نے اس تحقیق میں 50 سال سے زیادہ عمر کے 18,500 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ او ایس اے کا شکار خواتین کو مردوں کے مقابلے میں ڈیمینشیا کے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق، او ایس اے میں مبتلا خواتین کی عمر 80 سال تک پہنچنے تک ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات 4.7 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں، جبکہ مردوں میں یہ شرح صرف 2.5 فیصد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ او ایس اے خواتین میں دماغی صحت کی خرابی کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔
یہ تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ خواتین میں او ایس اے کے اثرات مردوں کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں، اور یہ بیماری خواتین کی دماغی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں، نیند کی بیماریوں کا جلد علاج اور اس پر قابو پانے کے لیے مناسب تدابیر اختیار کرنا خواتین کی صحت کے لیے ضروری ہو سکتا ہے۔
محققین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نیند کے مسائل کا وقت پر علاج اور اس پر دھیان دینا ڈیمینشیا کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
محققین نے اس تحقیق میں 50 سال سے زیادہ عمر کے 18,500 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ او ایس اے کا شکار خواتین کو مردوں کے مقابلے میں ڈیمینشیا کے زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق، او ایس اے میں مبتلا خواتین کی عمر 80 سال تک پہنچنے تک ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات 4.7 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں، جبکہ مردوں میں یہ شرح صرف 2.5 فیصد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ او ایس اے خواتین میں دماغی صحت کی خرابی کے خطرات کو بڑھا سکتا ہے۔
یہ تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ خواتین میں او ایس اے کے اثرات مردوں کے مقابلے میں زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں، اور یہ بیماری خواتین کی دماغی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ اس کے نتیجے میں، نیند کی بیماریوں کا جلد علاج اور اس پر قابو پانے کے لیے مناسب تدابیر اختیار کرنا خواتین کی صحت کے لیے ضروری ہو سکتا ہے۔
محققین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نیند کے مسائل کا وقت پر علاج اور اس پر دھیان دینا ڈیمینشیا کے خطرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔