نیو یارک۔اپنی رنگین مزاجی، مضحکہ خیز بیانات اور جارحانہ اقدامات کے باعث ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے متنازع ترین صدر رہے ہیں اور ان کی نجی زندگی کے گوشے کبھی قابل فخر نہیں رہے۔
ریئلٹی ٹی وی اسٹار ڈونلڈ ٹرمپ اپنے گرد حسیناؤں کا جھرمٹ چاہتے ہیں اور 20 سال تک مقابلہ حسن کرانے والی تنظیم مس یونیورس کے مالک ہونے کے باعث ان کو یہ مواقع ملتے رہے۔
ان کی حسن پرستی کا عالم یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سیکرٹری کے لیے فیشن ماڈل کا انتخاب کرتے تھے۔ ان کی ایک سیکرٹری سابق ملکہ حسن بھی رہی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر 1970 سے تاحال 26 خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے الزامات سامنے آئے۔ جن میں فحش اداکارہ اسٹارمی کے ساتھ جنسی اسکینڈل نے سب سے زیادہ شہرت حاصل کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے تین شادیاں کیں اور تینوں بیگمات کا فیشن اور شوبز انڈسٹری سے کسی نہ کسی طرح تعلق رہا ہے۔
ٹرمپ نے پہلی شادی 1977 میں چیک ماڈل اور ایتھلیٹ ایوانا زیلنیکووا سے کی جن سے ٹرمپ کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔ ٹرمپ کا ایک معاشقہ پکڑے جانے پر اہلیہ نے 13 سال بعد طلاق لی جو اُس وقت کی مہنگی ترین طلاق تھی۔
پہلی بیوی سے طلاق کے 3 سال بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے 1993 میں اداکارہ مارلا میپلز سے شادی کی جن سے ایک بیٹی بھی ہوئی تاہم یہ شادی بھی ٹرمپ کے افیئرز کی وجہ سے نہ چل سکی اور محض 6 سال بعد طلاق ہوگئی۔
بعد ازاں ٹرمپ نے سلووانیا سے تعلق رکھنے والی ماڈل میلانیا سے شادی کی جن سے ان کی ایک اولاد بھی ہے اور اس دوران بھی جنسی اسکینڈل نے 78 سالہ ٹرمپ کا پیچھا نہیں چھوڑا نہیں۔
دو جنسی اسکینڈلز پر مقدمات بھی ہیں جن میں سے ایک میں ڈونلڈ ٹرمپ کو خاتون لکھاری ای جین کیرول کی جانب سے جنسی زیادتی کے الزام کی تردید پر ہتک عزت میں 88 ملین ڈالر جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔
اسی طرح پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئل کیساتھ 2006 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جنسی تعلق قائم کیا اور جب صدارتی الیکشن لڑنے کے لیے نامزدگی جمع کرائی تو اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے خاموش رہنے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر ادا کیے۔
تاہم پورن اسٹار کو رقم کی ادائیگی کا معاملہ بھی عدالت جا پہنچا اور ٹرمپ کو یہ بات چھپانے کے الزام میں مجرم بھی قرار دیا جا چکا ہے۔