جنوبی کوریا کے ایک نگراں ادارے نے عالمی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ یہ جرمانہ کمپنی پر فیس بک صارفین کی حساس معلومات، بشمول سیاسی اور مذہبی نظریات، غیر قانونی طور پر اکٹھا کرنے اور ہزاروں مشتہرین کے ساتھ شیئر کرنے کے الزام میں عائد کیا گیا ہے۔
جنوبی کورین حکام کی جانب سے عائد کیا جانے والا یہ جرمانہ میٹا پر گزشتہ برسوں میں ہونے والے جرمانوں کا تازہ ترین کیس ہے، جس کا سبب کمپنی کی نجی معلومات کے انتظام اور حفاظت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی نگرانی ہے۔
چار سال تک جاری رہنے والی تحقیقات میں جنوبی کوریا کے پرسنل انفارمیشن پروٹیکشن کمیشن (PIPC) نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ میٹا نے غیر قانونی طور پر تقریباً نو لاکھ فیس بک صارفین کی حساس معلومات اکٹھی کیں، جن میں ان صارفین کے مذہبی اور سیاسی نظریات شامل تھے۔ کمپنی نے یہ معلومات تقریباً چار ہزار مشتہرین کے ساتھ شیئر کی، جو کہ پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
جنوبی کوریا کا پرائیویسی قانون صارفین کی حساس معلومات کی سخت حفاظت کرتا ہے، خاص طور پر سیاسی اور مذہبی معلومات کی، اور کمپنیوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ صارفین کی اجازت کے بغیر یہ ڈیٹا استعمال نہ کریں۔ میٹا کو اس جرمانے کے ذریعے ایک سخت پیغام دیا گیا ہے کہ ذاتی معلومات کی حفاظت اور صارفین کی پرائیویسی کو سنجیدگی سے لیا جائے۔
جنوبی کورین حکام کی جانب سے عائد کیا جانے والا یہ جرمانہ میٹا پر گزشتہ برسوں میں ہونے والے جرمانوں کا تازہ ترین کیس ہے، جس کا سبب کمپنی کی نجی معلومات کے انتظام اور حفاظت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی نگرانی ہے۔
چار سال تک جاری رہنے والی تحقیقات میں جنوبی کوریا کے پرسنل انفارمیشن پروٹیکشن کمیشن (PIPC) نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ میٹا نے غیر قانونی طور پر تقریباً نو لاکھ فیس بک صارفین کی حساس معلومات اکٹھی کیں، جن میں ان صارفین کے مذہبی اور سیاسی نظریات شامل تھے۔ کمپنی نے یہ معلومات تقریباً چار ہزار مشتہرین کے ساتھ شیئر کی، جو کہ پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
جنوبی کوریا کا پرائیویسی قانون صارفین کی حساس معلومات کی سخت حفاظت کرتا ہے، خاص طور پر سیاسی اور مذہبی معلومات کی، اور کمپنیوں کو پابند کرتا ہے کہ وہ صارفین کی اجازت کے بغیر یہ ڈیٹا استعمال نہ کریں۔ میٹا کو اس جرمانے کے ذریعے ایک سخت پیغام دیا گیا ہے کہ ذاتی معلومات کی حفاظت اور صارفین کی پرائیویسی کو سنجیدگی سے لیا جائے۔