اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں حکومت کی جانب سے حالیہ قانون سازی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس ملاقات کی قیادت پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے کی، جن کے ہمراہ پارٹی کے وکیل فیصل چوہدری اور اخونزادہ حسین یوسفزئی بھی موجود تھے۔ ملاقات اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوئی۔
ملاقات کے بعد، پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کی، جبکہ اسد قیصر بغیر کسی تبصرے کے روانہ ہوگئے۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی دونوں حکومت کی حالیہ قانون سازی کے خلاف ہیں اور اسے غلط قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے حالیہ آئینی بینچ کی تشکیل سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے بھی اس ملاقات میں آئینی ترامیم اور آئینی بینچ جیسے اقدامات کو عوام اور عدلیہ پر حملہ قرار دیا۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان کا ماننا ہے کہ اگر یہ ترامیم منظور ہوئیں تو “ایکسٹینشن مافیا” عوام کو کچل کر رکھ دے گا۔
فیصل چوہدری نے یہ بھی بتایا کہ ملاقات میں آئینی ترامیم، قانون سازی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت کی گئی، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ مولانا فضل الرحمان سے بانی پی ٹی آئی کا پیغام لے کر نہیں آئے تھے۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہ کیا پی ٹی آئی اور جے یو آئی مل کر تحریک چلا سکتے ہیں، فیصل چوہدری نے کہا کہ سیاسی کمیٹیاں آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کریں گی، لیکن ابھی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور کچھ وقت درکار ہوگا۔
اس ملاقات کی قیادت پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے کی، جن کے ہمراہ پارٹی کے وکیل فیصل چوہدری اور اخونزادہ حسین یوسفزئی بھی موجود تھے۔ ملاقات اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوئی۔
ملاقات کے بعد، پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کی، جبکہ اسد قیصر بغیر کسی تبصرے کے روانہ ہوگئے۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی دونوں حکومت کی حالیہ قانون سازی کے خلاف ہیں اور اسے غلط قرار دیتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے حالیہ آئینی بینچ کی تشکیل سپریم کورٹ پر حملہ ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے بھی اس ملاقات میں آئینی ترامیم اور آئینی بینچ جیسے اقدامات کو عوام اور عدلیہ پر حملہ قرار دیا۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان کا ماننا ہے کہ اگر یہ ترامیم منظور ہوئیں تو “ایکسٹینشن مافیا” عوام کو کچل کر رکھ دے گا۔
فیصل چوہدری نے یہ بھی بتایا کہ ملاقات میں آئینی ترامیم، قانون سازی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت کی گئی، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ مولانا فضل الرحمان سے بانی پی ٹی آئی کا پیغام لے کر نہیں آئے تھے۔
ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہ کیا پی ٹی آئی اور جے یو آئی مل کر تحریک چلا سکتے ہیں، فیصل چوہدری نے کہا کہ سیاسی کمیٹیاں آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کریں گی، لیکن ابھی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور کچھ وقت درکار ہوگا۔