انسانی تاریخ میں مختلف جانوروں نے آنے والے زلزلوں کو محسوس کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ جانور اکثر زلزلے سے پہلے غیر معمولی رویے کا اظہار کرتے ہیں، جو اس رجحان کو سائنسدانوں اور محققین کی توجہ کا مرکز بناتا ہے۔
تحقیقات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ یہ جانور ٹیکٹونک سرگرمیوں سے منسلک ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے زیادہ حساس ہیں۔ ماہرین کے نزدیک، کتے زلزلوں کو پہلے ہی محسوس کرنے میں خاص طور پر قابل ذکر ہیں، کیونکہ ان کی تیز سماعت اور سونگھنے کی حس انہیں زلزلے سے پہلے نکلنے والی لطیف گیسوں اور تابکاریوں کا پتہ لگانے میں مدد دیتی ہے۔
اسی طرح، بلیوں کے بارے میں بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ وہ زلزلے سے پہلے بے چینی یا پناہ لینے جیسی حرکات کرتی ہیں، جو ایک ممکنہ زلزلے کا اشارہ سمجھا جاتا ہے۔
پالتو جانوروں کے علاوہ، کچھ جنگلی انواع بھی اس صلاحیت کی حامل ہیں، جیسے ہاتھی۔ ہاتھی اپنی تیز حس کی بدولت کم فریکوئنسی والی آوازوں اور تابکاریوں کا پتہ لگا کر بہت دور سے ارضیاتی تبدیلیوں کا احساس کر سکتے ہیں۔
ان جانوروں کا یہ خاص رویہ، جو آواز یا حرکت کے نمونوں میں ظاہر ہوتا ہے، زلزلے کی سرگرمیوں کی ابتدائی علامات کے طور پر سامنے آتا ہے۔ مزید برآں، دیگر مخلوقات جیسے پرندے اور چوہے بھی زلزلے کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پرندے اپنی تیز سماعت کی وجہ سے ایسی آوازوں پر فوری ردعمل ظاہر کر سکتے ہیں جو انسانوں کے لیے سننا مشکل ہیں۔ چوہے، جو زمین کے قریب رہتے ہیں، زمینی سرگرمیوں کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں اور اکثر زلزلے سے پہلے اپنے بلوں سے بھاگ جاتے ہیں۔ یہ سب مظاہر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جانوروں میں زلزلوں کی پیشگی معلومات حاصل کرنے کی ایک قدرتی صلاحیت موجود ہے۔
تحقیقات سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ یہ جانور ٹیکٹونک سرگرمیوں سے منسلک ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے زیادہ حساس ہیں۔ ماہرین کے نزدیک، کتے زلزلوں کو پہلے ہی محسوس کرنے میں خاص طور پر قابل ذکر ہیں، کیونکہ ان کی تیز سماعت اور سونگھنے کی حس انہیں زلزلے سے پہلے نکلنے والی لطیف گیسوں اور تابکاریوں کا پتہ لگانے میں مدد دیتی ہے۔
اسی طرح، بلیوں کے بارے میں بھی مشاہدہ کیا گیا ہے کہ وہ زلزلے سے پہلے بے چینی یا پناہ لینے جیسی حرکات کرتی ہیں، جو ایک ممکنہ زلزلے کا اشارہ سمجھا جاتا ہے۔
پالتو جانوروں کے علاوہ، کچھ جنگلی انواع بھی اس صلاحیت کی حامل ہیں، جیسے ہاتھی۔ ہاتھی اپنی تیز حس کی بدولت کم فریکوئنسی والی آوازوں اور تابکاریوں کا پتہ لگا کر بہت دور سے ارضیاتی تبدیلیوں کا احساس کر سکتے ہیں۔
ان جانوروں کا یہ خاص رویہ، جو آواز یا حرکت کے نمونوں میں ظاہر ہوتا ہے، زلزلے کی سرگرمیوں کی ابتدائی علامات کے طور پر سامنے آتا ہے۔ مزید برآں، دیگر مخلوقات جیسے پرندے اور چوہے بھی زلزلے کا پتہ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پرندے اپنی تیز سماعت کی وجہ سے ایسی آوازوں پر فوری ردعمل ظاہر کر سکتے ہیں جو انسانوں کے لیے سننا مشکل ہیں۔ چوہے، جو زمین کے قریب رہتے ہیں، زمینی سرگرمیوں کے لیے زیادہ حساس ہوتے ہیں اور اکثر زلزلے سے پہلے اپنے بلوں سے بھاگ جاتے ہیں۔ یہ سب مظاہر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ جانوروں میں زلزلوں کی پیشگی معلومات حاصل کرنے کی ایک قدرتی صلاحیت موجود ہے۔