ایپل کے سی ای او ٹِم کُک نے ایک حالیہ انٹرویو میں اپنی کمپنی کی مصنوعات کے بارے میں ایک دلچسپ اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ صارفین اپنے iMessage گروپ چیٹس کو نام دے سکتے ہیں۔
ٹم کک کا یہ اعتراف ان کی انسانی کمزوری کو اجاگر کرتا ہے، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سے ایک کے سربراہ ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کے انٹرویو میں جب میزبان نے پوچھا کہ گروپ چیٹ کا بہترین نام کیا ہونا چاہیے، تو ٹم لمحے بھر کے لیے کنفیوژ ہوگئے اور کہا کہ وہ انہیں نام نہیں دیتے، حالانکہ یہ فیچر حقیقت میں موجود ہے۔
میزبان نے تبصرہ کیا کہ ٹم کک کا ردعمل ایسا لگتا تھا جیسے انہیں اینڈرائیڈ فون استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہو۔ تاہم، بعد میں کک نے سوشل میڈیا پر یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنے کالج کے دوستوں کے ایک گروپ چیٹ کا نام ‘روم میٹس’ رکھ دیا ہے، یعنی اب وہ اس فیچر کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ واقعہ ایک دلچسپ منظر پیش کرتا ہے، جہاں ایک بڑی کمپنی کے سربراہ بھی کبھی کبھی معمولی چیزوں سے ناواقف ہوتے ہیں۔
ٹم کک کا یہ اعتراف ان کی انسانی کمزوری کو اجاگر کرتا ہے، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سے ایک کے سربراہ ہیں۔ وال اسٹریٹ جرنل کے انٹرویو میں جب میزبان نے پوچھا کہ گروپ چیٹ کا بہترین نام کیا ہونا چاہیے، تو ٹم لمحے بھر کے لیے کنفیوژ ہوگئے اور کہا کہ وہ انہیں نام نہیں دیتے، حالانکہ یہ فیچر حقیقت میں موجود ہے۔
میزبان نے تبصرہ کیا کہ ٹم کک کا ردعمل ایسا لگتا تھا جیسے انہیں اینڈرائیڈ فون استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہو۔ تاہم، بعد میں کک نے سوشل میڈیا پر یہ بھی بتایا کہ انہوں نے اپنے کالج کے دوستوں کے ایک گروپ چیٹ کا نام ‘روم میٹس’ رکھ دیا ہے، یعنی اب وہ اس فیچر کا استعمال کر رہے ہیں۔ یہ واقعہ ایک دلچسپ منظر پیش کرتا ہے، جہاں ایک بڑی کمپنی کے سربراہ بھی کبھی کبھی معمولی چیزوں سے ناواقف ہوتے ہیں۔