اسلام آباد۔سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ایوانوں سے 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظوری کرلی گئی۔ دونوں ایوانوں میں ترمیم میں شامل تمام 22 شقوں کی الگ الگ منظوری دے دی گئی۔سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہوا ،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا بل پیش کیا جسے دو تہائی اکثریت سے منظور کیا گیا ۔سینیٹ سے 26 ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت میں ہوا اور معمول کی کارروائی معطل کرنے کی تحریک منظور کی گئی۔وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی۔
قومی اسمبلی میں شرکت کے لیے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف ایوان میں پہنچ گئے، نواز شریف ایوان میں پہنچنے پر اراکین نے ڈیکس بجا کر استقبال کیا اور وزیر اعظم شہباز شریف بھی نواز شریف کے ہمراہ موجود تھے۔بعد ازاں مولانا فضل الرحمان بھی ایوان میں پہنچ گئے اور نواز شریف سے ان کی نشست پر جا کر مصافحہ کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ایوان کا اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا اور کہا کہ اب اسمبلی کا اجلاس پیر کو 12 بج کر 5 میں دوبارہ شروع ہوگا۔قومی اسمبلی کا اجلاس مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا اور وزیرقانون نے آئینی ترمیم کے حوالے سے تفصیلات پیش کیں اور ان کے بعد بلاول بھٹو زرداری ،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ،خواجہ آصف ،مولانا فضل الرحمن اور فاروق ستار نے خطاب کیا۔
وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے 26 ویں آئینی ترمیم ایوان بالا میں پیش کیا اوراس کے بعد منظوری کے لیے ووٹنگ کے لیے تحریک پیش کردی جو ایوان کی دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی، ترمیم کے حق میں 65 اراکین نے ووٹ دیا، حکومتی اتحاد کے 58، جمعیت علمائے اسلام کے 5 اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے دو سینیٹرز نے حق میں ووٹ دیا۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مجلس وحدت المسلمین کے (ایم ڈبلیو ایم) کے اراکین نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا اور ہال سے نکل کر لابیز میں چلے گئے۔
چیئرمین سینیٹ نے ایوان کے تمام دروازے بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل شروع کردیا، پہلی ترمیم کے حق میں دو تہائی اکثریت 65 اراکین نے ووٹ دیا، 4 نے مخالف کردی، اس دوران جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بھی ترامیم پیش کیں اور وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے اس کی حمایت کی اور کثرت رائے سے منظوری دی گئی۔جمعیت علمائے اسلام نے آئین کے آرٹیکل 38 کے پیراگراف ایف میں ترمیم کی تجویز پیش کی، جس میں کہا گیا کہ سودی نظام کاخاتمہ جتنا جلدی ممکن ہو کیا جائے گا، حکومت کی حمایت پر ایوان نے آرٹیکل 38 میں ترمیم منظور کرلی، 65 ارکان نے حق میں ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میںآئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی ،تحریک انصاف کے چار اراکین کی حمایت سے حکمران جماعت کو 225 وٹ ملے ۔اس دوران تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آئوٹ کر گئے