راولپنڈی: 9 مئی کے واقعے کے دوران جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کے کیس میں چالان کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور دیگر ملزمان پر مجموعی طور پر 27 سنگین دفعات عائد کی گئی ہیں۔
چالان کے مطابق، ملزمان نے سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کی قیادت میں جی ایچ کیو پر حملہ کیا، گیٹ توڑتے ہوئے اندر داخل ہوئے، فوجی اہلکاروں کے ساتھ سخت مزاحمت کی اور توڑ پھوڑ جاری رکھی۔ حساس عسکری املاک میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے آگ لگائی گئی، جبکہ ڈنڈوں اور پتھروں سے حملہ کیا گیا اور پیٹرول بم بھی پھینکے گئے۔
ملزمان نے جی ایچ کیو کا گیٹ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی اور ملک میں بغاوت کی فضا پیدا کی، جی ایچ کیو کی عمارت کے شیشے توڑ دیے گئے۔ پاک فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا اور عسکری ملازمین پر حملے کیے گئے۔ ملک اور فوج کے خلاف نعرے لگائے گئے، جبکہ آئی ایس آئی کی عمارت پر بھی حملے کیے گئے۔ مظاہرہ منظم انداز میں مجرمانہ سازش کے تحت کیا گیا، اور موقع پر 6 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جن کی نشاندہی پر مزید افراد کو بھی پکڑا گیا۔
چالان میں یہ استدعا کی گئی کہ ملزمان کو عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔ مقدمے کے 3 وعدہ معاف گواہ، سابق ایم این اے صداقت عباسی، سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی اور سابق ایم پی اے عمر تنویر بٹ نے منحرف ہو کر درخواستیں دائر کی ہیں۔
دوسری جانب، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، عثمان ڈار، امجد نیازی، راجہ بشارت اور دیگر 28 ملزمان کے لیے چالان کی نقول تقسیم کیں، جبکہ بانی چیئرمین کو جیل میں ٹرائل نہ ہونے کی وجہ سے نقل نہیں مل سکی، جس کی وجہ سے فرد جرم آئندہ تاریخ پر بھی عائد ہونے سے ٹل گئی۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکلائ نے عدالت میں بیٹوں سے ٹیلیفون پر بات چیت، وکلائ کی ملاقات اور طبی معائنے سے متعلق درخواستیں دائر کر دیں۔ عدالت نے تینوں درخواستوں کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمنسٹریٹو جج راجہ جواد عباس نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے پر درج مقدمے میں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ کی عبوری ضمانت میں 28 اکتوبر تک توسیع کر دی۔
اس کے علاوہ، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں علیمہ اور عظمیٰ کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر جج کی رخصت کی وجہ سے بغیر کارروائی سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔