کیلیفورنیا: واٹس ایپ 2024 میں تقریباً تین بلین صارفین کے ساتھ دنیا کی سب سے مشہور میسجنگ ایپس میں شامل ہے، جو ذاتی اور کاروباری مواصلات کے لیے خدمات فراہم کرتی ہے۔
یہ ایپ متعدد ڈیٹا سینٹرز میں موجود طاقتور سرورز پر چلتی ہے اور مفت استعمال کے ساتھ ایسی خصوصیات پیش کرتی ہے جو اس کی عالمی مقبولیت کو بڑھاتی ہیں۔ اگرچہ اس قدر وسیع خدمات کو برقرار رکھنا مہنگا ہوتا ہے، تو پھر یہ مفت ایپ اپنے لیے آمدنی کیسے حاصل کرتی ہے؟
واٹس ایپ، جو مارک زکربرگ کی میٹا کی ملکیت ہے—جو فیس بک اور انسٹاگرام کے بھی مالک ہیں—کی آمدنی کا راز اس کے کارپوریٹ صارفین میں پوشیدہ ہے۔
یہ ایپ اپنے پلیٹ فارم کو مختلف کمپنیوں اور اداروں کے لیے خصوصی خدمات فراہم کرکے منیٹائز کرتی ہے۔ یہ کمپنیاں اپنے اکاؤنٹس کے ذریعے صارفین سے رابطہ کرنا چاہتی ہیں۔
گزشتہ سال سے متعدد کمپنیوں نے واٹس ایپ پر چینلز قائم کیے ہیں، جن کے ذریعے وہ چینل سبسکرائب کرنے والوں کو پیغامات ارسال کر سکتی ہیں۔ یہ کمپنیاں ایپ کے ذریعے انفرادی صارفین کے ساتھ بات چیت اور لین دین کے لیے ایک مخصوص پریمیم ادا کرتی ہیں، جس سے واٹس ایپ کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ، برطانیہ میں قائم کمپنی ایلیمنٹ کے شریک بانی، میتھیو ہڈسن کا کہنا ہے کہ اشتہارات بھی میسجنگ ایپس کے لیے ایک اہم آمدنی کا ذریعہ ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ “بہت سے میسجنگ پلیٹ فارمز صارفین کی سرگرمیوں کو مانیٹر کرتے ہیں تاکہ انہیں بہترین اشتہارات کے ذریعے نشانہ بنا سکیں، جبکہ اشتہارات بھی فروخت کیے جاتے ہیں۔”
یہ ایپ متعدد ڈیٹا سینٹرز میں موجود طاقتور سرورز پر چلتی ہے اور مفت استعمال کے ساتھ ایسی خصوصیات پیش کرتی ہے جو اس کی عالمی مقبولیت کو بڑھاتی ہیں۔ اگرچہ اس قدر وسیع خدمات کو برقرار رکھنا مہنگا ہوتا ہے، تو پھر یہ مفت ایپ اپنے لیے آمدنی کیسے حاصل کرتی ہے؟
واٹس ایپ، جو مارک زکربرگ کی میٹا کی ملکیت ہے—جو فیس بک اور انسٹاگرام کے بھی مالک ہیں—کی آمدنی کا راز اس کے کارپوریٹ صارفین میں پوشیدہ ہے۔
یہ ایپ اپنے پلیٹ فارم کو مختلف کمپنیوں اور اداروں کے لیے خصوصی خدمات فراہم کرکے منیٹائز کرتی ہے۔ یہ کمپنیاں اپنے اکاؤنٹس کے ذریعے صارفین سے رابطہ کرنا چاہتی ہیں۔
گزشتہ سال سے متعدد کمپنیوں نے واٹس ایپ پر چینلز قائم کیے ہیں، جن کے ذریعے وہ چینل سبسکرائب کرنے والوں کو پیغامات ارسال کر سکتی ہیں۔ یہ کمپنیاں ایپ کے ذریعے انفرادی صارفین کے ساتھ بات چیت اور لین دین کے لیے ایک مخصوص پریمیم ادا کرتی ہیں، جس سے واٹس ایپ کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ، برطانیہ میں قائم کمپنی ایلیمنٹ کے شریک بانی، میتھیو ہڈسن کا کہنا ہے کہ اشتہارات بھی میسجنگ ایپس کے لیے ایک اہم آمدنی کا ذریعہ ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ “بہت سے میسجنگ پلیٹ فارمز صارفین کی سرگرمیوں کو مانیٹر کرتے ہیں تاکہ انہیں بہترین اشتہارات کے ذریعے نشانہ بنا سکیں، جبکہ اشتہارات بھی فروخت کیے جاتے ہیں۔”