واشنگٹن ڈی سی: امریکی خلائی ادارے ناسا نے 29 کروڑ میل (46 کروڑ کلومیٹر) دور لیزر سگنل بھیج کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
یہ کامیابی ناسا کی ڈیپ اسپیس آپٹیکل کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن کے ذریعے حاصل ہوئی، جس کا مقصد خلا کی گہرائیوں میں لیزر کے استعمال کے امکانات کو جانچنا ہے۔ لیزر ٹیکنالوجی موجودہ ریڈیو فریکوئنسی کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس سے زیادہ پیچیدہ اور ہائی ڈیفینیشن ڈیٹا بھیجا جا سکتا ہے۔
اس تجربے میں سگنل سائیکی اسپیس کرافٹ کو بھیجا گیا، جو گزشتہ برس اکتوبر میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد سائیکی نامی سیارچے کا مشاہدہ کرنا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ یہ ناسا کی لیزر مواصلات کے تجربات کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
29 کروڑ میل کا یہ فاصلہ زمین اور مریخ کے سب سے دور مقام کے برابر ہے۔ ناسا کا ماننا ہے کہ یہ جدید لیزر ٹیکنالوجی مستقبل میں مریخ پر انسانی مشنز اور نظام شمسی کی تحقیق کے لیے بھیجے جانے والے مشنز کی طاقت کو بڑھا سکتی ہے۔
یہ کامیابی ناسا کی ڈیپ اسپیس آپٹیکل کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی ڈیمانسٹریشن کے ذریعے حاصل ہوئی، جس کا مقصد خلا کی گہرائیوں میں لیزر کے استعمال کے امکانات کو جانچنا ہے۔ لیزر ٹیکنالوجی موجودہ ریڈیو فریکوئنسی کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ڈیٹا منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس سے زیادہ پیچیدہ اور ہائی ڈیفینیشن ڈیٹا بھیجا جا سکتا ہے۔
اس تجربے میں سگنل سائیکی اسپیس کرافٹ کو بھیجا گیا، جو گزشتہ برس اکتوبر میں لانچ کیا گیا تھا۔ اس کا بنیادی مقصد سائیکی نامی سیارچے کا مشاہدہ کرنا ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ یہ ناسا کی لیزر مواصلات کے تجربات کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
29 کروڑ میل کا یہ فاصلہ زمین اور مریخ کے سب سے دور مقام کے برابر ہے۔ ناسا کا ماننا ہے کہ یہ جدید لیزر ٹیکنالوجی مستقبل میں مریخ پر انسانی مشنز اور نظام شمسی کی تحقیق کے لیے بھیجے جانے والے مشنز کی طاقت کو بڑھا سکتی ہے۔