اسلام آباد ۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو ملکی مفاد میں 15 اکتوبر کو ہونے والے احتجاج کی کال واپس لینی چاہیے، کیونکہ ایسی صورتوں میں احتجاج کرنا اس جماعت کا معمول بن چکا ہے۔اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں رکن اور مبصر ممالک کے سربراہان اور مندوبین شریک ہوں گے، جبکہ بھارت کی نمائندگی ان کے وزیر خارجہ کریں گے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ سربراہی اجلاس میں منگولیا اور ترکمانستان بھی شامل ہوں گے۔ ہر وزیر اعظم، صدر، اور وفد کے سربراہ کے ساتھ 16 افراد شریک ہوں گے، جبکہ غیر ملکی وفود میں تقریباً ایک ہزار افراد آئیں گے، جن میں سیکیورٹی اور میڈیا ٹیمیں بھی شامل ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری تیاری مکمل ہے اور پاکستان شاندار میزبانی کا فریضہ احسن طریقے سے انجام دے گا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کئی برس بعد پاکستان کسی عالمی ایونٹ کی میزبانی کر رہا ہے، جس کی آخری بار 1997 میں کی گئی تھی۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ کچھ ممالک نے پاکستانی وزیر اعظم سے دوطرفہ ملاقاتوں کی درخواست کی ہے، خاص طور پر روس اور وسطی ایشیا کے کئی ممالک نے ایسی درخواستیں کی ہیں، جنہیں دفتر خارجہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی اجازت سے طے کر لیا ہے۔نائب وزیراعظم نے بتایا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی طرف سے دوطرفہ ملاقات کی کوئی درخواست نہیں ملی، اور نہ ہی ہم نے انہیں ایسی دعوت دی ہے۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے بارے میں پوچھے جانے پر اسحٰق ڈار نے کہا کہ ایک پارٹی وہی طرز عمل اختیار کر رہی ہے جو انہوں نے 2014 میں کیا تھا، جب انہوں نے حالات کو ناخوشگوار بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو پہلے رکھنا چاہیے اور سیاست کو بعد میں، اور پی ٹی آئی کے اس اقدام سے ملک کا مثبت پیغام نہیں جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی اور اپنے بہترین مفاد کے لیے پی ٹی آئی کو 15 اکتوبر کو دی گئی احتجاج کی کال واپس لینی چاہیے۔ انہوں نے مفاہمت کے حق میں ہونے کا اظہار کیا، لیکن کہا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی نے تمام حدیں پار کر لی ہیں، اور اب ان کے ساتھ بات چیت ممکن نہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ میزبان ملک کی حیثیت سے ہر ملک کو عزت و احترام دیا جائے گا۔ افغانستان 2021 سے ایس سی او کے اجلاسوں میں شریک نہیں ہوا، اور پاکستان اس کی شرکت کا فیصلہ خود نہیں کر سکتا۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ پاکستان امن، ترقی، اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آج وہ لوگ کہاں ہیں جو کہتے تھے کہ پاکستان تنہائی کا شکار ہے؟اسحٰق ڈار نے یہ بھی بتایا کہ آنے والے دنوں میں پاکستان مزید ایسے ایونٹس کی میزبانی کرے گا، اور فلسطین، لبنان، اور غزہ کے حوالے سے ہر فورم پر اپنا مؤقف واضح طور پر پیش کرے گا۔