اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے آئینی ترامیم کے بارے میں حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مقابلے میں مختلف نقطہ نظر اختیار کیا ہے اور اس کے ساتھ ملک میں سود کے خاتمے کی شق بھی شامل کی ہے۔
آئینی ترامیم پر جے یو آئی کا ڈرافٹ موصول ہوا ہے، جس میں جمعیت علمائے اسلام نے یکم جنوری 2028 سے تمام اقسام کے سود کے خاتمے کی تجویز پیش کی ہے، اور یہ شرط رکھی ہے کہ صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں متعارف ہونے والی کسی بھی قانون سازی کی اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری ضروری ہوگی۔
جمعیت علمائے اسلام کی تجویز کردہ آئینی ترمیم کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ آئینی نوعیت کے معاملات کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ تشکیل دیے جائیں گے، اور یہ آئینی بینچ چیف جسٹس آف پاکستان اور چار سینئر ترین ججوں پر مشتمل ہوگا۔
مجوزہ مسودے کے مطابق، ججوں کی تعیناتی کے سلسلے میں اٹھارویں ترمیم پر عمل درآمد کی تجویز دی گئی ہے۔ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ کا آئینی بینچ اپیل کی سماعت کرے گا۔جمعیت علمائے اسلام نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ آئین کی تشریح سے متعلق مقدمات کی سماعت صرف آئینی بینچ ہی کرے گا۔