اسلام آباد: انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کے سلسلے میں گرفتار عمران خان کی بہنوں، علیمہ خان اور عظمیٰ خان، کی مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
دونوں بہنوں کو اے ٹی سی میں پیش کیا گیا جہاں پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار اور بانی پی ٹی آئی کی بہن نورین نیازی بھی موجود تھیں۔ کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی، جبکہ علیمہ اور عظمیٰ کے وکلاء کی نمائندگی ایڈووکیٹ عثمان گل اور نیاز اللہ نیازی نے کی۔ پراسیکیوٹر راجہ نوید عدالت میں موجود تھے۔
جج نے دونوں بہنوں کو روسٹرم پر بلایا۔ وکیل نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ سات اکتوبر کا حکمنامہ اور بیلف رپورٹ واضح ہیں۔ اس دوران، پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل نے دونوں ملزمان کے خواتین ہونے کا ذکر کیا اور کہا کہ کسی اسپیشل گزیٹیڈ افسر کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی درخواست نہیں کی گئی، جو قانون کے خلاف ہے۔
عثمان ریاض گل نے عدالت میں ویڈیو چلانے کی استدعا کی، تاہم جج نے اس کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا۔ جج طاہر عباس نے تفتیشی افسر سے پوچھا کہ ریمانڈ کیوں چاہیے، جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ سازش کی تحقیقات کے لیے ریمانڈ درکار ہے تاکہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا جا سکے۔
علیمہ خان نے بولنے کی کوشش کی تو جج نے کہا کہ انہیں بولنے کا موقع دیں گے، اور مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔