پاکستان کی معروف اداکارہ نادیہ افگن نے اپنے چھوٹے قد اور سانولی رنگت کی بنا پر مذاق کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف کیا ہے۔
ایک انٹرویو میں باڈی شیمنگ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے نادیہ افگن نے کہا کہ کسی کی رنگت، جسامت، لباس اور قد پر طنز کرنا یا مذاق کرنا بالکل غلط ہے، اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرانے دور میں لوگوں کے بارے میں رنگت اور جسامت کی باتیں کی جاتی تھیں، لیکن اب جدید دور میں یہ سب ختم ہونا چاہیے۔
اداکارہ نے اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے لباس، جسامت اور رنگت کی بنا پر لوگوں کے طعنے برداشت کرنے پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں رہتے ہوئے انہیں اپنی رنگت کا احساس نہیں تھا، لیکن جب انہوں نے لاہور میں پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو انہیں محسوس کرایا گیا کہ وہ سانولی ہیں۔
نادیہ نے کہا کہ اس وقت ان کی عمر 20 سال تھی، اور کالج میں انہیں سانولی رنگت کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے اس تجربے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بہت تکلیف دہ تھا، لیکن اس نے انہیں مضبوط بھی بنایا۔
ایک انٹرویو میں باڈی شیمنگ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے نادیہ افگن نے کہا کہ کسی کی رنگت، جسامت، لباس اور قد پر طنز کرنا یا مذاق کرنا بالکل غلط ہے، اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرانے دور میں لوگوں کے بارے میں رنگت اور جسامت کی باتیں کی جاتی تھیں، لیکن اب جدید دور میں یہ سب ختم ہونا چاہیے۔
اداکارہ نے اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے لباس، جسامت اور رنگت کی بنا پر لوگوں کے طعنے برداشت کرنے پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں رہتے ہوئے انہیں اپنی رنگت کا احساس نہیں تھا، لیکن جب انہوں نے لاہور میں پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو انہیں محسوس کرایا گیا کہ وہ سانولی ہیں۔
نادیہ نے کہا کہ اس وقت ان کی عمر 20 سال تھی، اور کالج میں انہیں سانولی رنگت کی وجہ سے مذاق کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے اس تجربے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بہت تکلیف دہ تھا، لیکن اس نے انہیں مضبوط بھی بنایا۔