واشنگٹن ڈی سی۔ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاکستان کے مشن ڈائریکٹر نیتھن پورٹر نے کہا ہے کہ اگر پاکستان ایمانداری سے معاشی تجاویز پر عمل کرے تو یہ اس کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے۔
نیتھن پورٹر نے وائس آف امریکہ کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستان کی معاشی ترقی میں درپیش رکاوٹوں، آئی ایم ایف کے کردار اور ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی کمی کے اسباب پر بات کی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے قرض پروگرام کی منظوری کے بعد، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ موجودہ قرض پروگرام پاکستان کا آخری قرض پروگرام ہوگا۔ اس پر نیتھن پورٹر کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے اگر پاکستان دیانت داری سے اصلاحات کا عمل مکمل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2023 کے وسط میں پاکستان کی معیشت میں جو اتار چڑھاؤ آیا، اس کے بعد اب معاشی استحکام دیکھنے میں آ رہا ہے، جو معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اچھی بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔
نیتھن پورٹر نے کہا کہ عالمی ادارے کی کوشش ہو گی کہ پاکستان مضبوط میکرو ایکسچینج ریٹ، مالیاتی اور مانیٹری پالیسی کو برقرار رکھے، اور نجی شعبے کی مدد سے اپنی ترقی کو پائیدار بنائے۔ ان اقدامات کے ذریعے موجودہ قرض پروگرام، آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بن سکتا ہے۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے 24 ویں قرض پروگرام کے مستقبل کے حوالے سے نیتھن پورٹر نے بتایا کہ موجودہ قرض پروگرام کا پہلا جائزہ دسمبر میں شروع ہوگا اور شاید مارچ یا اپریل میں اسے بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
پاکستان میں حکومت اور بعض معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حالیہ پروگرام کے لیے سخت شرائط رکھی ہیں۔ اس پر پاکستان کے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے اسلام آباد پر اعتماد کی کمی کی وجہ سے یہ شرائط رکھی تھیں۔
تاہم نیتھن پورٹر اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے لیے دیے جانے والے پروگرام میں اس کے مخصوص مسائل کو مدنظر رکھا جاتا ہے، اور پاکستان کا موجودہ پروگرام بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔
نیتھن نے مزید کہا،جب ہم نے آخری پروگرام شروع کیا تو پاکستان کی معیشت میں افراطِ زر بہت زیادہ تھا، کرنٹ اکاؤنٹ کا بڑا خسارہ تھا اور معاشی ترقی تقریباً تھی۔ تب ہمارا مقصد اس صورتِ حال کو مستحکم کرنا تھا، اور ہم اس میں کامیاب ہوئے۔”