پشاور: جمیعت علمائے اسلام کے نومنتخب امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جے یو آئی، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی مشترکہ مسودہ تیار کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ انتخابات ہوں اور عوام کے منتخب نمائندے ترامیم لائیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ یہ ترامیم اتفاق رائے سے ہوں۔
جے یو آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات میں بلامقابلہ امیر منتخب ہونے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جے یو آئی ہر پانچ سال بعد رکن سازی کرتی ہے اور اس کے بعد انتخابات ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تنظیم سازی کا آخری مرحلہ ہے، جس میں صدر اور جنرل سیکرٹری بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ “ہزار بار مینڈیٹ چوری کرو، ہم عوام میں ہیں۔” انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اتنی بڑی ترامیم کا حقدار نہیں ہے اور جعلی پارلیمنٹ سے کوئی ترمیم نہیں کرائی جا سکتی، یہ زیادتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترامیم شخصیات پر نہیں ہونی چاہئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہ تو مرکز میں عوام کی حکومت ہے اور نہ ہی صوبے میں، بلکہ دونوں جگہ جعلی حکومتیں ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بنیادی حقوق کو نظرانداز نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ جے یو آئی، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی مشترکہ مسودہ تیار کر رہی ہیں اور چاہتے ہیں کہ ترامیم اتفاق رائے سے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا اس وقت مشکلات کا شکار ہے، اور کرم سمیت قبائلی وفود ان کے پاس آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انضمام سے پہلے کے حالات بہتر تھے، اور فی الحال فاٹا اور بلوچستان کے عوام مظلوم ہیں، بدامنی کا شکار ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی بتایا کہ شاہد خاقان عباسی ان کے گھر آئے تھے اور کچھ نکات واپس لینے پر راضی ہوگئے تھے، لیکن امریکہ کے دباؤ پر انضمام کا فیصلہ کیا گیا، جس کے نتیجے