واشنگٹن: ایک نئی زیرو گریوٹی اسٹڈی سے پتہ چلا ہے کہ مریخ تک کے طویل مدتی خلائی سفر خلابازوں کے دلوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک ماہ کے دوران 48 بائیو انجینیئرڈ انسانی دل کی بافتوں کے نمونوں کا جائزہ لیا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ یہ زمین پر انسانی دل کے مقابلے میں زیادہ کمزور تھے۔
محققین نے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی رپورٹ میں بتایا کہ خلا میں رہنے والے خلابازوں کے ٹشوز بھی کمزور ہو جاتے ہیں، جس میں سوزش اور آکسیڈیٹیو نقصان کے جینیاتی ثبوت ملے ہیں جو دل کی بیماری کی علامات ہیں۔
جانز ہاپکنز میڈیسن کے محقق ڈیوین مائر نے وضاحت کی کہ یہ آکسیڈیٹیو نقصان اور سوزش بہت سے خلابازوں کی پرواز کے بعد مستقل طور پر بھی نظر آتی ہے، جس سے مستقبل میں انسانی صحت کے لیے ممکنہ خطرات کی نشاندہی ہوتی ہے۔ یہ نتائج مریخ کی مہمات کی تیاری کے لیے اہم ہیں اور اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ خلابازوں کی صحت کی نگرانی کی جائے۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک ماہ کے دوران 48 بائیو انجینیئرڈ انسانی دل کی بافتوں کے نمونوں کا جائزہ لیا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ یہ زمین پر انسانی دل کے مقابلے میں زیادہ کمزور تھے۔
محققین نے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کی رپورٹ میں بتایا کہ خلا میں رہنے والے خلابازوں کے ٹشوز بھی کمزور ہو جاتے ہیں، جس میں سوزش اور آکسیڈیٹیو نقصان کے جینیاتی ثبوت ملے ہیں جو دل کی بیماری کی علامات ہیں۔
جانز ہاپکنز میڈیسن کے محقق ڈیوین مائر نے وضاحت کی کہ یہ آکسیڈیٹیو نقصان اور سوزش بہت سے خلابازوں کی پرواز کے بعد مستقل طور پر بھی نظر آتی ہے، جس سے مستقبل میں انسانی صحت کے لیے ممکنہ خطرات کی نشاندہی ہوتی ہے۔ یہ نتائج مریخ کی مہمات کی تیاری کے لیے اہم ہیں اور اس بات کا مطالبہ کرتے ہیں کہ خلابازوں کی صحت کی نگرانی کی جائے۔