اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے میں انکار کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ میں نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس کے بعد، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کی۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ رانا ثناءاللہ صاحب کا کہنا ہے کہ اگر تمام ججوں کی مدت ملازمت میں اضافہ کر دیا جائے تو کیا آپ بھی توسیع پر رضا مند ہوں گے؟ اس پر چیف جسٹس نے جواب دیا کہ رانا ثناءاللہ صاحب کو میرے سامنے لائیں، ایک میٹنگ میں جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، جسٹس منصور علی شاہ اور اٹارنی جنرل شامل تھے، اس وقت رانا ثناءاللہ موجود نہیں تھے۔ اس میٹنگ میں بتایا گیا کہ تمام چیف جسٹسز کی مدت ملازمت میں توسیع کی جا رہی ہے، لیکن میں نے کہا کہ میں صرف اپنے لیے توسیع قبول نہیں کروں گا، مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کل زندہ رہوں گا یا نہیں۔
چھ ججز کے خط کے معاملے پر سماعت نہ ہونے سے متعلق سوال پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کی سماعت کمیٹی نے کرنی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی کی طبیعت کی خرابی کے باعث بینچ نہیں بن سکا، جس کی وجہ سے سماعت کا عمل نہیں ہو سکا۔
نئے عدالتی سال کے مقاصد سے متعلق سوال کے جواب میں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کیس مینجمنٹ سسٹم میں بہتری لانے کی کوشش کریں گے، اور بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔