راولپنڈی ۔عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی رکن کو باہر آنے کی ہدایت نہیں کی گئی، اور اس خبر کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔
پی ٹی آئی کے بانی نے مزید کہا کہ ہمیں جیلوں سے کوئی خوف نہیں، ہمارے لوگوں کو اغوا کر لیا جاتا ہے۔ ڈپٹی سپریٹنڈنٹ جیل اکرم بھی اغوا ہو چکے ہیں، پولیس کہتی ہے کہ وہ لڑکی کے ساتھ فرار ہو گیا، لیکن سب کو معلوم ہے کہ اکرم کو کس نے اغوا کیا۔ اگر ان کا پلان بی کامیاب ہو گیا تو شہباز شریف عہدے سے ہٹتے ہی غائب ہو جائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ پہلے ہم نے جو سیٹلمنٹ کرکے لوگوں کو آباد کیا تھا، اس سے دہشت گردی دوبارہ شروع ہو گئی تھی، اور اب محسن نقوی کراس بارڈر دہشت گردی کی بات کر رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی کی دہشت گردی افغان حکومت کی مدد کے بغیر ختم نہیں ہو سکتی، دہشت گردی ملک کو تباہ کر رہی ہے، اس کی مذمت کیسے نہ کریں؟ بلوچستان اور کچے میں دہشت گردی کو روکنے کی ذمہ داری کس کی ہے؟
پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی اس وقت ختم ہوگی جب وہاں کے منتخب نمائندوں کو بٹھایا جائے گا، بلوچ عوام ملک کے خلاف ہو رہے ہیں جو پاکستان کے لیے بہت خطرناک ہے، اس کی ساری ذمہ داری اسٹیبلشمنٹ پر آتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) لانا چاہتا تھا لیکن باجوہ، الیکشن کمیشن اور پی پی پی نے اسے نافذ نہیں ہونے دیا۔ فائز عیسی کے جانے کے بعد 4 حلقے کھلنے والے ہیں اور حکومت گر جائے گی۔ 8 ستمبر کے جلسے کو کسی صورت منسوخ نہیں کیا جائے گا، عوام سے درخواست ہے کہ باہر نکلیں اور جلسے میں شرکت کریں، کارکنان 8 ستمبر کے جلسے میں کسی بھی رکاوٹ کو برداشت نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی، معیشت مشکلات کا شکار ہے، حکومت قرضے پر قرضے لے رہی ہے، آمدنی نہیں ہے تو قرضے کیسے ادا ہوں گے؟