اسلام آباد: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں نیشنل یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوجوان علم حاصل کریں اور سیکھنے کا عمل کبھی بھی بند نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افہام و تفہیم اور احترام کے پل تعمیر کرنا چاہئیں اور نفرت کو مسترد کرنا چاہیے۔ اتحاد میں طاقت ہے اور طاقت میں ہمارا مستقبل ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انہیں بلوچستان میں دورے کے دوران بتایا گیا کہ کچھ ناراض بلوچ پہاڑوں پر جا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماں سے کبھی ناراضی نہیں ہوتی، اگر آپ کے کوئی مطالبات ہیں تو بات چیت کریں، ناراضی کے نام پر دہشت گردی کسی صورت قابل قبول نہیں، ہمیں جذباتیت اور معصومیت میں پھنسنا نہیں چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ 2013ء میں انہوں نے اپنے دور حکومت میں تھری ای کا منشور دیا تھا، جس میں انتہاپسندی کو کم کرنا، بجلی کے مسائل حل کرنا اور معیشت کو مضبوط کرنا شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ آج یہاں موجود نوجوانوں میں سے کوئی کل کو سرکاری عہدے دار یا فنکار بن کر ملک کی خدمت کرے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے قیمتی اثاثہ اس کے نوجوان ہیں، جو ملک کی آبادی کا 65 فیصد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج پہلی بار عوام کے سامنے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ دسمبر 1998ء میں، اس وقت کے آرمی چیف نے ہمارے ایس پی ڈی اور نیوکلیئر میزائل پروگرام کے انچارج جنرل قدوائی کو ہمارے پاس بھیجا، جو میرے پاس ثمرمند مبارک کے ساتھ آئے جب میں فنانس منسٹر تھا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک بدترین اقتصادی پابندیوں کا سامنا کر رہا تھا، اور ہمیں معلوم تھا کہ ایٹمی طاقت بننے کے بعد مغرب کی جانب سے پھول نہیں ملیں گے، بلکہ پابندیاں لگیں گی۔ دونوں افسران نے مجھ سے کہا کہ دھماکے سے قبل ہم چاہتے ہیں کہ میزائل پروگرام شروع کریں، اور اس کے لیے آپ ہمیں کتنے وقت میں بجٹ فراہم کر سکتے ہیں؟ سرتاج عزیز نے کچھ ماہ قبل پانچ سال میں پیسے دینے کا وعدہ کیا تھا، ہمیں آرمی چیف نے بھیجا تھا کہ معلوم کریں کہ آپ کو کتنے وقت لگے گا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے دو سال کا وعدہ کیا، جس پر وہ حیران ہوگئے کیونکہ ہم پانچ سے سات سال کا سوچ کر آئے تھے۔ وہ بہت خوش ہوئے، اور اگلے دن لینڈ لائن پر آرمی چیف نے فون کرکے خوشی کا اظہار کیا۔ بعد ازاں، میں نے سائنسدانوں کے ساتھ پورا دن گزارا اور میزائل پروگرام کے لیے فنڈز کی منظوری دی۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ پچیس سال بعد دوبارہ آپ کے سامنے موجود ہوں گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان میں موجود ناراض بلوچوں کو پیغام دیا ہے کہ ماں سے کبھی بھی ناراضی نہیں ہوتی، اگر آپ کے کوئی مطالبات ہیں تو بات چیت کریں، ناراضی کے نام پر دہشت گردی کسی صورت بھی قابل قبول نہیں۔