ٹورنٹو—مونٹریال پولی ٹیکنیک کے طلبہ کے ایک گروپ نے “ایسٹیبن 11” کے نام سے اپنی خود ساختہ سولر کار متعارف کرادی ہے، جو امریکہ میں دو اہم مقابلے بھی جیت چکی ہے۔
پولی ٹیکنیک کی ٹیم نے “فارمولا ون گراں پری” اور “امریکن سولر چیلنج” میں کامیابی حاصل کی ہے، اور اس مقابلے میں انہوں نے دنیا کے معروف اداروں ایم آئی ٹی اور جورجیا ٹیک کے ممتاز انجینئرنگ پروگرامز کو شکست دی ہے۔
یہ سولر کار ڈھائی سال کی محنت کا نتیجہ ہے جسے طلبہ نے خود ڈیزائن کیا ہے۔
پولی ٹیکنیک کی طالبہ لوری جیلبرٹ ڈورئین نے کہا کہ ہم نے بطور ٹیم ہر ہفتے کم از کم 100 گھنٹے کام کیا۔
“ایسٹیبن 11” کار کی سیٹیں دو ہیں اور سولر پینل کا رقبہ 5 مربع میٹر ہے۔ اس کی بیٹری ایک بار چارج کرنے پر 700 کلومیٹر تک چلتی ہے۔ کار سوار کے لیے اتنی آرام دہ نہیں لیکن مؤثر ہے۔
ایک اور طالبہ میری روئیلارڈ نے بتایا کہ گاڑی چلاتے وقت وہ خود ہی چارج ہوتی ہے، اگر ہم 45 کلومیٹر فی گھنٹہ یا 50 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلائیں تو سولر بجلی اچھی رہتی ہے اور ہم دور تک جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، “ایسٹیبن 11” ایک پروٹوٹائپ ہے اور یہ گلیوں میں چلانے کے لیے نہیں ہے، مگر طلبہ کا خیال ہے کہ سولر پاور سے چلنے والی گاڑیوں کا مستقبل روشن ہے۔
جیلبرٹ ڈورئین نے کہا کہ اس کا فائدہ یہ ہے کہ سورج کی روشنی ہر وقت دستیاب ہوتی ہے، اس کے لیے پیسے خرچ نہیں کرنے پڑتے اور یہ ہر جگہ دستیاب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ گاڑی معمول کی کار سے مختلف ہے، جیسے کہ اس میں پاور اسٹیئرنگ نہیں ہے اور اسٹیئرنگ کا تمام بوجھ آپ کے بازوؤں پر ہوتا ہے۔
جیلبرٹ ڈورئین نے کہا کہ ہم اس پروجیکٹ کو اپنے اسکول میں مکمل نہیں کرتے بلکہ یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو مستقبل میں اس طرح کی گاڑی تیار کرنے کا خواب دیکھتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ پروجیکٹ پولی ٹیکنیک کی طرف سے طلبہ کو نہیں دیا گیا تھا اور نہ ہی انہیں اس کی مالی مدد فراہم کی جائے گی۔