اسلام آباد۔وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ کیا جائے گا تو ان کا ٹرائل بھی فوجی عدالتوں میں ہی ہوگا، تحریک انصاف کو سیاست نہیں کرنی چاہیے اور اس معاملے کو متنازع نہیں بنانا چاہیے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف فوجی عدالتوں پر سیاست کر رہی ہے اور اس معاملے کو پیچیدہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ فوجی عدالتیں صرف اس صورت میں ٹرائل کرتی ہیں جب دفاعی ادارے پر حملہ ہو، جیسے کہ کور کمانڈر ہاؤس، مردان اور بالا حصار میں ہوا۔ جب آپ کسی دفاعی ادارے کی عمارت پر حملہ کریں اور تخریب کاری کریں تو اس ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملزمان کو گرفتار کرے، جیسے آپ ریلوے میں کوئی جرم کریں تو ریلوے پولیس ایف آئی آر درج کرتی ہے۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ جب آپ فوجی اثاثوں پر حملہ کریں تو ملٹری ایکٹ لاگو ہوتا ہے، اور جب عمران خان کے دور میں فوجی عدالتوں نے ٹرائل کیے تو عمران خان نے ان عدالتوں کی تعریف کی تھی اور ان کو اچھا قرار دیا تھا، یہ بیانات سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ اب ان فوجی عدالتوں کے خلاف ملک سے باہر لابنگ کی جا رہی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ ان ٹرائلز میں مجرم کو مکمل حقوق حاصل ہیں، جیسے کہ فیئر ٹرائل، وکیل کرنے کا حق اور اہل خانہ سے ملاقات کا حق، اور اپیل کا حق بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ، ٹرائل بغیر فزیکل موجودگی کے نہیں ہوتا، تو پھر اس سے زیادہ فیئر ٹرائل اور کیا ہو سکتا ہے؟ ایک اپیل کا حق وہ ہے جس میں آپ ملٹری جج کے خلاف دوسرے ملٹری جج سے اپیل کرتے ہیں، اور فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں بھی اپیل کی جا سکتی ہے۔ تو پھر کیوں یہ واویلا کیا جا رہا ہے کہ ملزمان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے؟
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان ٹرائلز کے ذریعے پاکستان میں کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، اور تمام عالمی قوانین کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔ تحریک انصاف کو اس معاملے میں سیاست سے بچنا چاہیے، اپیل کے حق کا استعمال کریں اور تسلیم کریں کہ نو مئی کو غلط ہوا، لیکن آپ کے لوگ آج بھی اسے درست سمجھتے ہیں۔