کویت میں آثار قدیمہ کے ماہرین نے 7,000 سال پرانا مٹی کا منفرد مجسمہ دریافت کیا ہے، جو حیرت انگیز طور پر جدید دور کی تصوراتی خلائی مخلوق سے مشابہت رکھتا ہے۔
یہ پتلا، جو انسانی کم اور مافوق الفطرت زیادہ معلوم ہوتا ہے، قدیم میسوپوٹیمیا کی عبید ثقافت سے جڑا ہوا ہے۔ اگرچہ ایسے مجسمے میسوپوٹیمیا میں عام تھے، یہ پہلا موقع ہے کہ اس نوعیت کا پتلا کویت یا خلیج عرب میں دریافت ہوا ہے۔
یہ حیران کن دریافت شمالی کویت میں واقع بحرہ 1 نامی آثار قدیمہ کی سائٹ پر ہوئی، جہاں 2009 سے کویتی اور پولش ماہرین کی مشترکہ ٹیم کھدائی کر رہی ہے۔ یہ سائٹ جزیرہ نما عرب کی قدیم ترین بستیوں میں شامل ہے، جہاں تقریباً 5500 سے 4900 قبل مسیح تک انسان آباد تھے۔
پتلے کی خصوصیات، جیسے ترچھی آنکھیں، چپٹی ناک، اور لمبی کھوپڑی، نہایت باریک بینی سے تراشی گئی ہیں۔ یہ عبید ثقافت کی ایک نمایاں نشانی ہے، جو میسوپوٹیمیا سے شروع ہوئی اور اپنے منفرد مٹی کے برتنوں اور ماورائی مجسموں کے لیے مشہور تھی۔
ماہرین کے مطابق یہ دریافت نہ صرف خلیج عرب کی قدیم تاریخ پر روشنی ڈالتی ہے بلکہ میسوپوٹیمیا اور بحرہ 1 کے درمیان ثقافتی روابط کا بھی ثبوت فراہم کرتی ہے، جو اس علاقے کی تہذیب کی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔
یہ پتلا، جو انسانی کم اور مافوق الفطرت زیادہ معلوم ہوتا ہے، قدیم میسوپوٹیمیا کی عبید ثقافت سے جڑا ہوا ہے۔ اگرچہ ایسے مجسمے میسوپوٹیمیا میں عام تھے، یہ پہلا موقع ہے کہ اس نوعیت کا پتلا کویت یا خلیج عرب میں دریافت ہوا ہے۔
یہ حیران کن دریافت شمالی کویت میں واقع بحرہ 1 نامی آثار قدیمہ کی سائٹ پر ہوئی، جہاں 2009 سے کویتی اور پولش ماہرین کی مشترکہ ٹیم کھدائی کر رہی ہے۔ یہ سائٹ جزیرہ نما عرب کی قدیم ترین بستیوں میں شامل ہے، جہاں تقریباً 5500 سے 4900 قبل مسیح تک انسان آباد تھے۔
پتلے کی خصوصیات، جیسے ترچھی آنکھیں، چپٹی ناک، اور لمبی کھوپڑی، نہایت باریک بینی سے تراشی گئی ہیں۔ یہ عبید ثقافت کی ایک نمایاں نشانی ہے، جو میسوپوٹیمیا سے شروع ہوئی اور اپنے منفرد مٹی کے برتنوں اور ماورائی مجسموں کے لیے مشہور تھی۔
ماہرین کے مطابق یہ دریافت نہ صرف خلیج عرب کی قدیم تاریخ پر روشنی ڈالتی ہے بلکہ میسوپوٹیمیا اور بحرہ 1 کے درمیان ثقافتی روابط کا بھی ثبوت فراہم کرتی ہے، جو اس علاقے کی تہذیب کی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے۔