بین الاقوامی محققین کے ایک گروپ نے امریکا میں پینے کے پانی میں ایک نیا اور نامعلوم کیمیائی مرکب دریافت کیا ہے، جو صارفین کے لیے زہریلا ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ مرکب، جس کا نام کلورو نائٹرا مائڈ اینیئن ہے، ان آرجینک کلورامائنس سے صاف کیے گئے پانی میں پایا گیا ہے۔ یہ پانی ہر پانچ میں سے ایک فرد یا تقریباً 11 کروڑ 30 لاکھ افراد پیتے ہیں۔
کلورامائن ایک ایسا مرکب ہے جو پانی سے جراثیم کو ختم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اور یہ 1930 کی دہائی سے پانی کی صفائی میں استعمال ہو رہا ہے۔ کلورامائن کو کلورین کی نسبت پانی کے پائپ میں جراثیم کو زیادہ دیر تک مارنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اور اس مرکب کی فی لیٹر پانی میں چار ملی گرام تک کی مقدار کو محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف آراکینساس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف جولین فیئرے نے کہا کہ کلورو نائٹرا مائڈ اینیئن ایک کم مالیکیولر وزن والا اور بہت مستحکم کیمیکل ہے، جسے ڈھونڈنا بہت مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرکب کی شناخت اور اس کی ساخت کی تصدیق کرنا سب سے مشکل کام تھا۔
محققین کو اس مرکب کے بارے میں دہائیوں سے علم تھا، لیکن اس کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی تھی۔ جولین فیئرے نے برسوں کی محنت کے بعد تجربہ گاہ میں ایسا مرکب بنانے میں کامیابی حاصل کی، جو پہلے کبھی نہیں بنایا گیا تھا۔ یہ مرکب پانی میں ان آرجینک کلورامائن کے تحلیل ہونے کے بعد وجود میں آتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ مرکب عوامی صحت کے لیے نقصان دہ ہے یا نہیں۔ فی الحال اس کے زہریلے ہونے کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی زیادہ مقدار اور دیگر زہریلے مواد سے مشابہت تشویش کا باعث ہے۔ اس مرکب کے انسانی صحت پر اثرات کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ مرکب، جس کا نام کلورو نائٹرا مائڈ اینیئن ہے، ان آرجینک کلورامائنس سے صاف کیے گئے پانی میں پایا گیا ہے۔ یہ پانی ہر پانچ میں سے ایک فرد یا تقریباً 11 کروڑ 30 لاکھ افراد پیتے ہیں۔
کلورامائن ایک ایسا مرکب ہے جو پانی سے جراثیم کو ختم کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے، اور یہ 1930 کی دہائی سے پانی کی صفائی میں استعمال ہو رہا ہے۔ کلورامائن کو کلورین کی نسبت پانی کے پائپ میں جراثیم کو زیادہ دیر تک مارنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اور اس مرکب کی فی لیٹر پانی میں چار ملی گرام تک کی مقدار کو محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف آراکینساس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف جولین فیئرے نے کہا کہ کلورو نائٹرا مائڈ اینیئن ایک کم مالیکیولر وزن والا اور بہت مستحکم کیمیکل ہے، جسے ڈھونڈنا بہت مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس مرکب کی شناخت اور اس کی ساخت کی تصدیق کرنا سب سے مشکل کام تھا۔
محققین کو اس مرکب کے بارے میں دہائیوں سے علم تھا، لیکن اس کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی تھی۔ جولین فیئرے نے برسوں کی محنت کے بعد تجربہ گاہ میں ایسا مرکب بنانے میں کامیابی حاصل کی، جو پہلے کبھی نہیں بنایا گیا تھا۔ یہ مرکب پانی میں ان آرجینک کلورامائن کے تحلیل ہونے کے بعد وجود میں آتا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ آیا یہ مرکب عوامی صحت کے لیے نقصان دہ ہے یا نہیں۔ فی الحال اس کے زہریلے ہونے کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں، لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی زیادہ مقدار اور دیگر زہریلے مواد سے مشابہت تشویش کا باعث ہے۔ اس مرکب کے انسانی صحت پر اثرات کے بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔