اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطین کی تاریخ کا یہ سال انتہائی تاریک رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل اب تک 43,000 معصوم فلسطینیوں، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں، کا قتل عام کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی طرف سے حملوں، نسل کشی اور تشدد کی مہم کو بہادری سے برداشت کر رہے ہیں، اور اسرائیل کی ان کارروائیوں سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے باعث غزہ میں عالمی امدادی کوششیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، جس سے محصور فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر فلسطینی عوام پر اسرائیل کے مظالم کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، خاص طور پر شہریوں، اسپتالوں، اسکولوں اور انفرااسٹرکچر پر حملوں کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے امدادی قافلوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں اور اسرائیل کو ان سنگین جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرانا ضروری ہے۔ پاکستان غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے اور فلسطینی عوام کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطینی ریفیوجیز ان دی نیئر ایسٹ (UNRWA) کو فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عالمی برادری سے اضافی فنڈنگ اور تحفظ کی سہولت فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم نے اسرائیل کی جانب سے UNRWA کے کام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی پُرعزم حمایت جاری رکھے گا اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا منصفانہ اور دیرپا حل چاہتا ہے، جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو گا۔
وزیراعظم نے آخر میں کہا کہ پاکستانی عوام فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں اور امن، وقار اور حق خود ارادیت کے حصول کے لیے فلسطینیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں فلسطین کی تاریخ کا یہ سال انتہائی تاریک رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل اب تک 43,000 معصوم فلسطینیوں، جن میں مرد، خواتین اور بچے شامل ہیں، کا قتل عام کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی طرف سے حملوں، نسل کشی اور تشدد کی مہم کو بہادری سے برداشت کر رہے ہیں، اور اسرائیل کی ان کارروائیوں سے انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے باعث غزہ میں عالمی امدادی کوششیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، جس سے محصور فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر فلسطینی عوام پر اسرائیل کے مظالم کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، خاص طور پر شہریوں، اسپتالوں، اسکولوں اور انفرااسٹرکچر پر حملوں کو روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے امدادی قافلوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں اور اسرائیل کو ان سنگین جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرانا ضروری ہے۔ پاکستان غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے اور فلسطینی عوام کے لیے بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطینی ریفیوجیز ان دی نیئر ایسٹ (UNRWA) کو فلسطینی پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عالمی برادری سے اضافی فنڈنگ اور تحفظ کی سہولت فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وزیراعظم نے اسرائیل کی جانب سے UNRWA کے کام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی پُرعزم حمایت جاری رکھے گا اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا منصفانہ اور دیرپا حل چاہتا ہے، جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو گا۔
وزیراعظم نے آخر میں کہا کہ پاکستانی عوام فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں اور امن، وقار اور حق خود ارادیت کے حصول کے لیے فلسطینیوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔