واشنگٹن۔امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ بڑھتے ہوئے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گردوں کی کارروائیوں کی مذمت کی، جن میں افغان سرحد کے قریب حملے میں 8 پاکستانی فوجیوں کی شہادت اور بنوں میں 7 پولیس اہلکاروں کے اغوا کے واقعات شامل ہیں۔
میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کوئٹہ میں 9 نومبر کے خودکش حملے سمیت حالیہ حملوں میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات دل دہلا دینے والے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے یہ بھیانک حملے پاکستانی عوام کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔ امریکا، عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے لاحق خطرات کا پتہ لگانے، روکنے اور ان کا جواب دینے کے لیے پاکستانی حکام اور سویلین اداروں کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان میں موجود ہیں، اور طالبان حکومت انہیں روکنے میں ناکام رہی ہے، جو اس کی ممکنہ سرپرستی کے مترادف ہے۔ تاہم، امریکا کی جانب سے اس معاملے پر کوئی کارروائی نظر نہیں آتی۔
میتھیو ملر نے جواب دیا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے لیے ایک مضبوط دوطرفہ شراکت داری جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس شراکت داری میں اعلیٰ سطحی مذاکرات اور ورکنگ لیول کی مشاورت شامل ہیں، جن کا مقصد دہشت گردی کے خطرات کا پتہ لگانے اور ان کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی فوجی اور سویلین صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔
یہ بیان پاکستان اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشت گردی کے تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے چیلنجز کے پیش نظر۔