اسلام آباد ۔ یونیورسٹی ٹاؤن کے متاثرین نے آر ڈی اے آفس کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں سینکڑوں متاثرین اور ان کی فیملیز نے شرکتِ کی اور ایک ریلی کی صورت میں آر ڈی اے آفس سے پریس کلب راولپنڈی گئے جہاں ان کے ایک نمائندہ وفد نے پریس کانفرنس کی جس میں متاثرین کے مسائل کی تفصیلات بتائیں ۔
متاثرین نے احتجاجی بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے ۔ جبکہ یہ مطالبات 27 نکات کی صورت میں وہ 18ستمبر 2024 کو آر ڈی اے آفس میں تحریری طور پر جمع کروا چکے تھے ۔ قائدین کا کہنا تھا کہ 32 سال گزرنے کے باوجود یونیورسٹی ٹاؤن کے رہائشی ابھی تک تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔نہ مساجد ، پارک ، سکول ، ہاسپٹل ، ڈسپنسری ، گلیوں ، فٹ پاتھ اور قبرستان کی تعمیر ھو سکی اور نہ ہی مناسب پانی ، بجلی اور سٹریٹ لائٹس کا انتظام ہو سکا ۔متاثرین یونیورسٹی ٹاؤن انتظامیہ کے رویہ سے بھی نالاں تھے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹاؤن انتظامیہ کا رویہ انتہائی ظالمانہ ہے ۔ الاٹیز اور رہائشیوں سے غیر منصفانہ اور بلا جواز نت نئے فنڈز اور چارجز کا مطالبہ کیا جاتا ھے جو کہ آر ڈی اے اور پنجاب ھاؤسنگ اتھارٹی کے رولز کے سراسر بر خلاف ہیں اور عدم ادائیگی کی صورت میں بجلی اور پانی کے کنکشن کاٹ دیئے جاتے ہیں اور الاٹیز کے پلاٹ منسوخ کر کے ان سے بھاری جرمانے وصول کیے جاتے ہیں حتیٰ کہ خالی پلاٹوں پر کنزرونسی چارجز لگا کر ڈرایا دھمکایا جاتا ھے اور رہائشیوں پر ایف آئی آر کٹوا کر اور دیگر طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ھے ۔ آر ڈی اے اور پنجاب ہاؤسنگ اتھارٹی کے رولز کے بر خلاف اپنے ذاتی رولز بنا کر سوسائٹی کو چلایا جا رہا ہے ۔ آر ڈی اے کے منظور شدہ LOP سے باہر جعلی پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور منسوخی کرکے فراڈ کے ذریعے کروڑوں روپے بنائے گئے ۔
متاثرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ متعدد بار آر ڈی اے کو درخواستیں دینے اور آر ڈی اے کی 18 ستمبر 2024 کو ٹاؤن انتظامیہ کو دی گئیں واضح ہدایات کے باوجود ھماری کوئی داد رسی نہیں ھوئی ،نہ کوئی ترقیاتی کام ھوا نہ رجسٹری کے معاملات پر پیش رفت ہوئی ۔
متاثرین نے وزیراعظم شہباز شریف ، چیف جسٹس آف پاکستان ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ ، چیئرمین انسانی حقوق کمیشن ، چیئرمین NAB ، چیئرمین SECP , ڈی جی FIA , ڈی جی RDA سے مطالبہ کیا کہ ان کے مسائل کے حل میں مدد کی جائے اور اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں کہ کس طرح یہ سوسائٹی جس کی ابتداء ایک کو اپریٹو سوسائٹی سے ھوئی تھی فراڈ کے ذریعے ایک ذاتی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کروائی گئی جس کے ذریعے متاثرین کا پیسہ غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک منتقل کیا گیا جس کے متاثرین کے پاس ثبوت بھی موجود ہیں جو کہ بوقتِ ضرورت پیش کیے جائیں گے ۔ متاثرین کا مطالبہ تھا کہ یونیورسٹی ٹاؤن انتظامیہ کو گرفتار کر کے تحقیقات کی جائیں اور متاثرین کی دادرسی کیلئے ضروری ھے کہ مجرمان کو قرار واقعی سزادی جائے ۔