باکو: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو 2030 تک 6 ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی۔
آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں پاکستان کی میزبانی میں کلائیمیٹ فنانس پر گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کاپ-29 میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی پذیر ممالک کو 2030 تک 6 ہزار ارب ڈالر کی مالی امداد کی ضرورت ہے، اور ترقی یافتہ ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہوئے آگے آنا ہوگا۔ کئی سالوں سے کیے گئے وعدوں اور یقین دہانیوں کے باوجود، اب تک اس فرق میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں دو تباہ کن سیلابوں کا سامنا کیا، اور اب تک سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے اثرات سے باہر نہیں نکل سکا ہے۔
انہوں نے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو یو این فریم ورک کے مطابق فنڈز مختص کرنے ہوں گے۔
یاد رہے کہ 2009 سے موسمیاتی اقدامات کے لیے عالمی مالی ہدف 100 ارب ڈالر سالانہ مقرر کیا گیا تھا، جس میں اضافے کی تجویز دی جائے گی کیونکہ یہ مسئلہ ہر ملک کو متاثر کر رہا ہے۔
اسی دوران باکو میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تاجکستان کے صدر کی میزبانی میں گلیشیئرز کے تحفظ کے حوالے سے ہونے والی تقریب خوش آئند ہے۔ انہوں نے تاجک صدر کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا سامنا ہے، اور مستقبل میں پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے گلیشیئرز کا تحفظ بہت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گلیشیئرز پینے کے پانی کا بڑا ذریعہ ہیں، اور پاکستان میں تقریباً 90 فیصد پانی گلیشیئرز سے آتا ہے۔ بڑھتی ہوئی درجہ حرارت کی وجہ سے گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا ایک سنگین تشویش ہے، جس کے باعث گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے فوری اور بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانیت کی بقا کا انحصار گلیشیئرز کی حفاظت پر ہے۔