واشنگٹن۔امریکا نے ایران اور پاکستان میں ممکنہ طور پر ہتھیاروں اور ڈرونز کی تیاری میں مدد فراہم کرنے والی 26 کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق، کامرس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان 26 کمپنیوں میں زیادہ تر پاکستان، چین، اور متحدہ عرب امارات میں واقع ہیں۔
کامرس ڈپارٹمنٹ نے وضاحت کی ہے کہ ان کمپنیوں کو تجارتی جاسوسی کے منفی استعمال، ویب نگرانی، سنسرشپ، اور انسانی حقوق کے محافظین اور مخالفین کو نشانہ بنانے کی تصدیق کے بعد اس فہرست میں شامل کیا گیا۔
امریکی کامرس ڈپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں برآمدی کنٹرول کی خلاف ورزی کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں اور ہتھیاروں کے مشکوک پروگراموں میں شامل تھیں۔
امریکی بیان کے مطابق، ان فرموں کے ذریعے روس اور ایران امریکی پابندیوں اور برآمدی کنٹرول سے بچتے رہے ہیں۔
پابندی کی وجہ سے اب ان کمپنیوں کو حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی بھی امریکی مصنوعات اور ٹیکنالوجی فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ، درآمد اور برآمدی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔
کامرس ڈپارٹمنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ اگر کوئی طے شدہ قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان میں نو اداروں کو پہلے ہی بلیک لسٹ کیا جا چکا ہے، جن پر ایڈوانسڈ انجینئرنگ ریسرچ آرگنائزیشن کی فرنٹ کمپنیوں اور خریداری کے ایجنٹ ہونے کا الزام ہے۔
2010 سے یہ گروپ اپنے حقیقی صارفین کو چھپاتے ہوئے امریکی ساختہ اشیاء خریدنے کا الزام سہتا رہا ہے، جن میں پاکستان کے کروز میزائل اور اسٹریٹجک ڈرون پروگرام کے ذمہ دار ادارے بھی شامل ہیں۔