اسلام آباد: جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ان کی جماعت 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عدلیہ پر قبضہ جمانے کے لیے بڑی دیر سے کارروائیاں جاری تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم کی جانب سے 3 متحرک تھی، اور جماعت اسلامی اس ترمیم کے خلاف قانونی عمل کا جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کے کچھ رہنما اس ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے ہیں، اور انہیں اس بات کی تاکید کی کہ وہ اس ترمیم کا حصہ نہ بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دباؤ میں آکر ووٹ دیتے ہیں جبکہ اسمبلی میں موجود نصف ارکان وہ ہیں جو انتخابی کامیابی حاصل نہیں کر سکے۔
حافظ نعیم الرحمن نے 1973 کے آئین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین مشکل حالات میں بنا تھا، اور پنجاب حکومت نے عوام کو صرف 2 ماہ کے لیے ریلیف فراہم کیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عدلیہ پر قبضہ جمانے کے لیے بڑی دیر سے کارروائیاں جاری تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم کی جانب سے 3 متحرک تھی، اور جماعت اسلامی اس ترمیم کے خلاف قانونی عمل کا جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کے کچھ رہنما اس ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے ہیں، اور انہیں اس بات کی تاکید کی کہ وہ اس ترمیم کا حصہ نہ بنیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ دباؤ میں آکر ووٹ دیتے ہیں جبکہ اسمبلی میں موجود نصف ارکان وہ ہیں جو انتخابی کامیابی حاصل نہیں کر سکے۔
حافظ نعیم الرحمن نے 1973 کے آئین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئین مشکل حالات میں بنا تھا، اور پنجاب حکومت نے عوام کو صرف 2 ماہ کے لیے ریلیف فراہم کیا ہے۔